کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 61
’’ہاں، یہ [1]ان لوگوں میں سے ہے ، جن کے لیے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: [یہ وہ لوگ ہیں ، کہ ان کے لیے ان کے اعمال کا حصہ[یعنی بدلہ]ہے اور اللہ تعالیٰ بہت جلد حساب لینے والے ہیں۔‘‘
ان روایات کے حوالے سے تین باتیں:
ا: پہلی حدیث سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے ، کہ سفر ِحج کے دوران تجارت کرنا جائز ہے ، البتہ یہ ضروری ہے ، کہ حج کے اعمال کی ادائیگی کے اوقات میں تجارت میں مشغول نہ رہے۔امام ابن خزیمہ نے اس پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے:
[بَابُ إِبَاحَۃِ التِّجَارَۃِ فِي الْحَجِّ ، وَالدَّلِیْلُ عَلیٰ أَنَّ الْاِشْتَغَالَ بِمَا أَبَاحَ اللّٰہُ مِنْ طَلَبِ الْمَالِ مِنْ حِلِّہِ أَیَّامَ الْمَوْسَمِ فِي غَیْرِ الْأَوْقَاتِ الَّذِيْ یَشْتَغِلُ الْمَرْئُ عَنْ أَدَائِ الْمَنَاسِکِ لَا یَنْقُصُ أَجْرَ الْحاجِّ ، وَلَا یُبْطِلُ الْحَجَّ ، وَلَا یُوْجِبُ عَلَیْہِ ہَدْیًا، وَلَا صَوْمًا ، وَلَا صَدَقَۃً] [2]
[حج میں تجارت کے جواز کے متعلق باب اور اس بات کی دلیل ، کہ مناسک ِحج کی ادئیگی کے اوقات کے سوا دیگر اوقات میں اللہ تعالیٰ کے حلال کردہ مال کے جائز طریقے سے طلب کرنے میں مشغول ہونا، نہ تو حاجی کا اجر کم کرتا ہے، نہ حج باطل کرتا ہے اوراس پر کوئی قربانی ، روزہ یا صدقہ کرنا واجب نہیں کرتا۔]
امام ابن حبان نے اس پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے:
[ذِکْرُ الْخَبَرِ الدَّالِ عَلیٰ إِبَاحَۃِ التِّجَارَۃِ لِلْحَاجِ
[1] مراد یہ ہے ، کہ تم ان لوگوں میں سے ہو۔
[2] صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک، ۴؍۳۵۱۔