کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 60
’’ أَنْتُمْ حُجَّاجٌ۔‘‘[1] [تم حجاج ہو۔] سنن ابی داود کی روایت میں ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَکَ حَجٌّ۔‘‘[2] [تیرے لیے حج ہے۔] ج: امام ابن خزیمہ اور امام حاکم نے سعید بن جبیر سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ ایک شخص نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: ’’میں نے کچھ لوگوں کے ہاں مزدوری کرنے کا معاملہ طے کیا، تو میں نے اپنی مزدوری میں سے کچھ رقم اس شرط پر چھوڑ دی ، کہ وہ حج کے اعمال کرنے کی چھٹی دیتے رہیں گے، کیا ایسے کرنا مجھے کفایت کرے گا؟‘‘[3] ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ’’نَعَمْ ، ہٰذَا مِنَ الَّذِیْنَ قَالَ اللّٰہُ: {اُولٰٓئِکَ لَہُمْ نَصِیْبٌ مِّمَّا کَسَبُوْا وَ اللّٰہُ سَرِیْعُ الْحِسَابِ} [4]۔[5]
[1] سنن أبي داود، کتاب المناسک ، باب الکريِّ ، رقم الحدیث ۱۷۳۰، ۵؍۱۰۸۔۱۰۹ ؛ و صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک، رقم الحدیث ۳۰۵۱، ۴؍۳۵۰۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن خزیمہ کے ہیں۔ شیخ البانی نے اس کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش صحیح ابن خزیمۃ ۴؍۳۵۰)۔ [2] سنن أبي داود ۵؍۱۰۹۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱؍۳۲۶)۔ [3] یعنی کیا ایسی صورت میں میرا حج درست ہو گا؟ [4] سورۃ البقرۃ؍ جزء من الآیۃ ۲۰۲۔ [5] صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک ، ۴؍۳۵۱؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب المناسک ۱؍۴۸۱۔ امام حاکم نے اسے [صحیحین کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ ڈاکٹر اعظمی نے اس کی [سند کو صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۴۱۸ ؛ والتلخیص ۱؍۴۱۸ ؛ و ہامش صحیح ابن خزیمۃ ۴؍۳۵۱)۔