کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 57
میں نے جواب دیا: ’’ وہ تو میری اور تمہاری غذا ہے۔‘‘
انہوں نے بیان کیا: ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے اس کے اشتیاق پر ہنسے (خوش ہوئے)۔‘‘
’’اور بے شک اس نے مجھے حکم دیا ہے ، کہ آپ سے دریافت کروں، کہ آپ کے ہمراہ حج کرنے کے برابر کیا ہے؟‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میری طرف سے اسے [السلام علیکم و رحمۃ اللہ کہنا] اوراسے خبر دینا، کہ ’’بے شک رمضان کا عمرہ میرے ساتھ کیے ہوئے حج کے برابر ہے۔‘‘ [1]
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی حدیث میں حج و عمرہ اور دوسری حدیث میں حج کو فی سبیل اللہ میں شامل فرماتے ہوئے[ وقف فی سبیل اللہ ] اونٹ پر حج و عمرہ کے سفر کرنے کو درست قرار دیا۔ امام ابن خزیمہ نے پہلی حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ الرُّخْصَۃِ فِيْ الْعُمْرَۃِ عَلَی الدَّوَابِ الْمُحْبَسَۃِ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ] [2]
[ راہِ للہ میں وقف شدہ جانوروں پر عمرے کی اجازت کے متعلق باب]
****
[1] سنن أبی داود ، کتاب المناسک ، باب العمرۃ ، رقم الحدیث ۱۹۸۸، ۵؍۳۲۳۔ ۳۲۴؛ و صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک ، باب فضل العمرۃ في رمضان ، رقم الحدیث ۳۰۷۷، ۴؍۳۶۱۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن خزیمہ کے ہیں۔ شیخ البانی نے دونوں کتابوں کی روایتوں کو [حسن صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱؍۳۷۴إ و ہامش صحیح ابن خزیمۃ ۴؍۳۶۱)۔
[2] صحیح ابن خزیمۃ ، کتاب المناسک ، ۴؍ ۳۵۹۔