کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 52
’’وہ پیدل جائے اور سوار ہو۔‘‘ اس سے مراد یہ ہے ، کہ جس قدر ممکن ہو پیدل جائے اور جہاں اس کی استطاعت نہ رہے، وہاں سے سوار ہو کر جائے۔[1] سنن أبی داؤد کی روایت میں ہے: ’’فَأَمَرَہَا النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم أَنْ تَرْکَبَ، وَتُہْدِيَ ہَدْیًا۔‘‘ [2] ’’پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سوار ہونے اور ایک قربانی کرنے کا حکم دیا۔‘‘ سنن أبی داؤد کی ایک اور روایت میں ہے: ’’فَلْتَرْکَبْ وَلْتُہْدِ بَدَنَۃً۔‘‘ [3] ’’ پس وہ سوار ہو جائے اور ایک اونٹ کی قربانی دے۔‘‘ دونوں حدیثوں کے حوالے سے چار باتیں: ا: بیت اللہ کی طرف پیدل جانے کی نذر ماننے والا، استطاعت نہ ہونے کی صورت میں سوار ہو جائے۔ پہلی حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بوڑھے شخص کو یہی حکم دیا۔ ب: ایسا شخص جہاں تک استطاعت ہو، پیدل جائے اور جہاں استطاعت نہ رہے،
[1] ملاحظہ ہو: المفہم ۴؍۶۱۷۔ [2] صحیح سنن أبي داود، کتاب الأیمان والنذور، باب من رأی علیہ کفارۃ إذا کان في معصیۃ ، جزء من رقم الحدیث ۲۸۱۸۔ ۳۲۹۶؛ ۲؍۱۳۴۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابیق ۲؍۶۳۴)۔ [3] المرجع السابق، رقم الحدیث ۲۸۲۵۔۳۳۰۳، ۲؍۶۳۵۔ شیخ البانی نے اسے [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۲؍۳۵) ؛ نیز ملاحظہ ہو: إرواء الغلیل، رقم الحدیث ۲۵۹۲، ۸؍۲۱۸۔۲۲۱۔