کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 50
کرتا ہے۔
ج: علماء کے درمیان اس بارے میں اختلاف ہے ، کہ دونوں میں سے کس صورت میں حج کرنا افضل ہے۔
امام ابن منذر لکھتے ہیں: حجاج کے سوار ہونے اور پیدل چلنے کی افضلیت میں اختلاف ہے۔ جمہورکے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل اور دعا اور گریہ زاری میں ممد ہونے کی بنا پر سوار ہونا افضل ہے۔ اسحق بن راھویہ کے نزدیک مشقت کی وجہ سے پیدل افضل ہے۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے ، کہ حالات اور اشخاص کے اعتبار سے افضلیت کا تعین ہوتا ہے۔[1]
۴۔حج و عمرہ پیدل کرنے کی نذر ماننے والوں کے لیے آسانی:
حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ ان کے لیے پیدل جانے کی نذر ماننے والوں کے لیے حسبِ استطاعت پیدل جانے اور استطاعت نہ ہونے کی حالت میں سوار ہو کر جانے کی اجازت ہے۔ توفیقِ الٰہی سے اس بارے میں ذیل میں دو حدیثیں پیش کی جارہی ہیں:
ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ
’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بوڑھے شخص کو اپنے دو بیٹوں کے سہارے چلتا دیکھا ، تو دریافت فرمایا:
’’مَا بَالُ ہٰذَا؟‘‘
[1] یعنی کچھ اشخاص کے لیے بعض حالات میں پیدل حج کرنا افضل ہو گا اور بعض اشخاص کے لیے بعض حالات میں سوار ہو کر حج کرنا افضل ہو گا۔
ملاحظہ ہو: فتح الباري ۳؍۳۸۰؛ نیز ملاحظہ ہو: شرح صحیٍح البخاري لابن بطال ۴؍۱۸۹ ؛ و تفسیر القرطبي ۱۲؍۳۹۔۴۰۔