کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 47
’’بَلْ مَرّۃً وَاحِدَۃً ، فَمَنْ زَادَ، فَہُوَ تَطَوُّعٌ۔‘‘ [1] ’’بلکہ ایک مرتبہ ہے ، پس جس نے زیادہ دفعہ کیا ، تو وہ نفلی ہے۔‘‘ ان حدیثوں کے متعلق دو باتیں: ا: دونوں حدیثوں سے یہ بات واضح ہے ، کہ ساری زندگی میں صرف ایک دفعہ حج کرنا فرض ہے اور یہ بلاشک اللہ کریم کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے آسانی ہے۔ امام نووی نے پہلی حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ فَرْضِ الْحَجِّ مَرَّۃً فِيْ الْعُمُرِ۔] [2] [زندگی میں ایک مرتبہ حج کا فرض ہونا] دوسری حدیث پر امام ابن حبان نے درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [ذِکْرُ الْبَیَانِ بِأَنْ فَرَضَ اللّٰہُ جَلَّ وَعَلَا الْحَجَّ عَلیٰ مَنْ وَجَدَ إِلَیْہِ سَبِیْـلًا فِيْ عُمُرِہِ مَرَّۃً وَّاحِدَۃً لَا فِيْ کُلِّ عَامٍ۔][3] [اس بیان کا ذکر، کہ اللہ جل و علا نے صاحبِ استطاعت پر زندگی میں ایک دفعہ حج فرض کیا ہے ، ہر سال فرض نہیں کیا۔] ب:علامہ ابن قدامہ لکھتے ہیں:
[1] المسند، رقم الحدیث ۲۳۰۴، ۴؍ ۱۵۱؛ و صحیح سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب فرض الحج، رقم الحدیث ۱۵۱۴۔۱۷۲۱، ۱؍۳۲۴؛ و صحیح سنن النسائي ، کتاب مناسک الحج ، باب وجوب الحج، رقم الحدیث ۲۴۵۶، ۲؍۵۵۶۔ الفاظِ حدیث صحیح سنن أبي داودکے ہیں۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی روایت کو اور شیخ البانی نے سنن أبي داودکاور سنن النسائی کی روایت کو [صحیح] کہا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۴؍۱۵۱؛ و صحیح سنن أبي داود ۱؍۳۲۴؛ و صحیح سنن النسائي ۲؍۵۵۶)۔ [2] صحیح مسلم ۲؍۹۷۵؛ نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابن خزیمہ ۴؍۱۲۹۔ [3] الإحسان في تقریب صحیح ابن حبان ، کتاب الحج، باب فرض الحج، ۹؍۱۹۔