کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 45
’’ أَنْ یَکُوْنَ صَحِیحَ الْبَدَنِ،
وَأَنْ یَمْلِکَ مِنَ الْمُوَاصِلَاتِ مَا یَصِلُ بِہٖ إِلیٰ بَیْتِ اللّٰہِ الْحَرَامِ مِنْ طَائِرَۃٍ أَوْ سَیَّارَۃٍ أَوْ دَابَّۃٍ أَوْ أُجْرَۃٍ ، ذَلِکَ عَلیٰ حَسْبِ حَالِہ ؛ و أَنْ یَّمْلِکَ زَادًا یَکْفِیْہِ ذِہَابًا وَإِیَابًا،
عَلیٰ أَنْ یَکُوْنَ زَائِدًا عَنْ نَفَقَاتِ مَنْ تَلْزَمُہُ نَفْقَتُہُ، حَتّٰی یَرْجِعَ مِنْ حَجِّہِ ؛
وَأَنْ یَکُوْنَ مَعَ الْمَرْأَۃِ زَوْجٌ أَوْ مَحْرَمٌ فِيْ سَفَرِہَا لِلْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ۔‘‘ [1]
’’وہ صحیح البدن ہو،
بیت اللہ الحرام پہنچانے کے لیے اس کے حسبِ حالت ہوائی جہاز، کاریا جانور کی سواری یا ان کا کرایہ ہو،
دورانِ سفر کے لیے مناسب مقدار میں زادِ راہ ہو،
اور یہ زیر کفالت (اہل و عیال) کے لیے پلٹنے تک کے اخراجات کے علاوہ ہو
اور خاتون کے ہمراہ حج اور عمرہ کے سفر میں خاوند یا محرم ہو۔‘‘
۲۔ زندگی میں صرف ایک حج فرض ہونا:
حج کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ اللہ کریم نے اپنے بندوں پر ساری زندگی میں صرف ایک دفعہ حج کرنا فرض کیا ہے۔
ذیل میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے:
[1] ملاحظہ ہو: فتاوي اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلمیۃ والإفتاء ، جزء من الفتوی رقم (۸۴۵)، ۱۱؍۳۰۔