کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 44
استطاعت باقی نہ رہے گی۔ [1]
۳: اس کی صحت سفر کے قابل ہو۔ اگر ایسانہ ہو، تو زادِ راہ اور سواری (یا سواری کا کرایہ) موجود ہونے کے باوجود اس پر حج فرض نہ ہو گا۔[2]
۴: زیر کفالت اہل و عیال کے ضروری اخراجات کے لیے واپسی حج تک کے لیے مال موجود ہو ، کیونکہ زیرِ کفالت لوگوں پر خرچ کرنے میں تاخیر روا نہیں اور عذر کی بنا پر حج کی ادائیگی میں تاخیر کی اجازت ہے۔[3]
اگر کسی شخص کو مذکورہ بالا باتیں میسر نہ ہوں، تو اس پر حج کا ادا کرنا فرض ہی نہ ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کا بیان کردہ قانون ہے:
{لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَہَا}[4]
[اللہ تعالیٰ کسی جان پر اس کی استطاعت سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے۔]
تنبیہ:
اہل علم کے صحیح قول کے مطابق خاتون پر فرضیت حج کے لیے مذکورہ بالا چار باتوں کے علاوہ یہ بات بھی ہے ، کہ سفر میں ہمراہ جانے کے لیے شوہر یا محرم میسر ہو، وگرنہ اس پر حج فرض نہ ہو گا۔ [5]
حج کی استطاعت کے متعلق سعودی دائمی مجلس برائے علمی تحقیقات و افتاء کا فتویٰ درج ذیل ہے:
[1] ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱؍۵۴۸۔
[2] ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۱؍۵۴۸؛ وأیسر التفاسیر ۱؍۲۹۱۔
[3] ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۴؍۱۴۹ ؛ و منار السبیل ۱؍۲۳۹ ؛ و أیسر التفاسیر ۱؍۲۹۱۔
[4] سورۃ البقرۃ؍ جزء من الآیۃ ۲۸۶۔
[5] اس بارے میں تفصیل کتاب کے صفحات۳۳۳میں دیکھیے۔