کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 43
- ا -
فرضیت حج سے متعلّقہ آسانیاں
۱۔استطاعت کے بغیر حج کا فرض نہ ہونا:
اللہ تعالیٰ نے صرف انہی لوگوں پر حج فرض کیا ہے ، جو استطاعت رکھتے ہیں۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
{وَ لِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلًا} [1]
[اللہ تعالیٰ کی طرف سے لوگوں پر یہ بات فرض ہے ، کہ اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھنے والے اس کا حج کریں۔]
استطاعت میں شامل باتیں:
۱: اس کے پاس اخراجاتِ سفر اور سواری [یا سواری پر آنے جانے کا کرایہ] موجود ہو۔[2]
۲: راستے میں امن ہو، امن کے فقدان کی صورت میں بیت اللہ کی طرف جانے کی
[1] سورۃ آل عمران؍ جزء من الآیۃ ۹۷۔
[2] امام ترمذی نے تحریر کیا ہے ، کہ اہل علم کے نزدیک جب کسی شخص کے پاس زادِ راہ اور سواری ہو، تو اس پر حج فرض ہو جاتا ہے۔(ملاحظہ ہو: جامع الترمذی، أبواب الحج، باب ما جاء في إیجاب الحج بالزاد والراحلۃ، ۳/۴۵۷)۔ علامہ قرطبی لکھتے ہیں، کہ فرضیتِ حج کے لیے زادِ راہ اور سواری کو شرط قرار دینے والوں میں عمر بن الخطاب، ان کے صاحب زادے عبداللہ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم ، حسن بصری ، سعید بن جبیر، عطاء اور مجاہد ہیں۔ اور یہی رائے شافعی، ثوری، ابو حنیفہ ، ان کے شاگردوں ، احمد، اسحاق ، عبدالعزیز بن ابی سلمہ اور ابن حبیب رحمہم اللہ کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: تفسیر القرطبي ۴؍۱۴۷)۔ علامہ شوکانی رقم طراز ہیں، کہ یہی بات حق ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح القدیر ۱؍۵۴۸)، نیز ملاحظہ ہو: منار السبیل ۱؍۲۳۹۔