کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 38
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین دفعہ ارشاد فرمائی۔ [1] دین کے سراپا آسانی اور مجسمہ سہولت ہونے کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ نے اس دینِ حق کے لوگوں کو پہنچانے والے رسولِ برحق صلی اللہ علیہ وسلم کو آسانی کرنے والا بنا کر مبعوث فرمایا۔ خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی: ’’ إِنَّ اللّٰہَ لَمْ یَبْعَثْنِيْ مُعَنِّتًا وَلَا مُتَعَنِّتًا ، وَلٰکِنْ بَعَثَنِيْ مُعَلِّمًا مُیَسِّرًا۔‘‘[2] ’’یقینااللہ تعالیٰ نے مجھے لوگوں پر سختی کرنے والا، عیب چین بنا کر نہیں بھیجا، بلکہ مجھے آسانی کرنے والا معلم بنا کر مبعوث فرمایا۔‘‘ دین کی سہولت اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے آسانی کرنے کے مظاہر دین کے ہر گوشے میں ہیں۔اعتقادات ، عبادات اور معاملات کا کوئی پہلو اس سے خالی نہیں۔ حج، جو کہ ارکانِ اسلام میں سے ایک رکن ہے ، اس میں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیان کردہ آسانیاں کثرت سے موجود ہیں۔ حج کے آغاز ہی میں آسانی ہے کہ اس کی فرضیت صرف استطاعت رکھنے والے لوگوں پر ہے۔ [3]اس کے اختتام میں بھی سہولت ہے۔ مخصوص ایام والی عورت کی روانگی کا وقت آجائے ، تو
[1] المسند ، جزء من رقم الحدیث ۲۰۶۶۹، ۳۴؍۲۶۹ ، عن عروہ الفقیمی رضی اللّٰه عنہ ۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [ حسن لغیرہ] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۳۴؍۲۶۹)۔ تنبیہ: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث شریف میں بیان کردہ حقیقت کو صیغۂ تاکید [إِنَّ] [بے شک] کے ساتھ بیان فرمایا اور اپنے ارشاد کو تین دفعہ دہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کسی بات کو تاکید کے بغیر ایک مرتبہ ہی فرما دینا بہت کافی ہے، لیکن جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تاکید کے ساتھ تین بار ارشاد فرمائیں، تو وہ کس قدر قطعی ، حتمی اور اٹل ہو گی۔ [2] صحیح مسلم، کتاب الطلاق، باب بیان أن تخییر امرأۃ لا یکون طلاقًا إلَّا بالنیّۃ ، رقم الحدیث ۲۹۔ (۱۴۷۸)، ۲؍۱۱۰۵، عن جابر بن عبداللّٰہ رضی اللّٰه عنہما ۔ [3] اس بارے میں تفصیل اس کتاب کے ص۴۳میں ملاحظہ فرمائیے۔