کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 260
د: ایک دوسری روایت میں ہے: ایک دوسرے شخص نے عرض کیا: ’’طُفْتُ قَبْلَ أَنْ أَذْبَحَ۔‘‘ ’’میں نے قربانی سے پہلے طواف (افاضہ) کیا ہے۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’إِذْبَحْ وَلَا حَرَجَ۔‘‘[1] ’’قربانی کرو اور کوئی حرج نہیں۔‘‘ ہ: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، ’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے قربانی، سر مونڈنے اور رمی (کی ترتیب) میں تقدیم و تاخیر کے متعلق سوال کیا گیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی حرج نہیں۔‘‘[2] اور حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کی روایت میں ہے: ’’فَمَا سُئِلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَنْ شَيْئٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ: ’’اِفْعَلْ، وَلَا حَرَجَ۔‘‘[3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (ترتیب میں) جس چیز کو بھی آگے پیچھے کرنے
[1] منقول از: حجّۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم کما رواہا عنہ جابر رضی اللّٰه عنہ للشیخ الألباني ص ۸۶ اور انہوں نے طحاوی سے نقل کیا ہے۔ [2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب إذا رمی بعد ما أمسی أو حلق قبل أن یذبح ناسیًا أو جاہلا، رقم الحدیث ۱۷۳۴، ۳/۵۶۸؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب من حلق قبل النحر أو نحر قبل الرمي، رقم الحدیث ۳۳۴۔ (۳۰۷)، ۲/۹۵۰۔ [3] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب الفتیا علی الدابۃ عند الجمرۃ، جزء من رقم الحدیث ۱۷۳۶، ۳/۵۶۹؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب من حلق قبل النحر…، جزء من رقم الحدیث ۳۲۷۔ (۱۳۰۶)، ۲/۹۴۸۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔