کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 241
متعلق پوچھا، تو انہوں نے بیان کیا: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ میں ٹھہرے اور فرمایا: ’’وَقَفْتُ ہَاہُنَا، وَالْمُزْدَلِفَۃُ کُلُّہَا مَوْقِفٌ۔‘‘[1] ’’میں یہاں ٹھہرا ہوا ہوں اور سارامزدلفہ ٹھہرنے کی جگہ ہے۔‘‘ ب: امام بیہقی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ تشریف لائے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں نمازیں مغرب اور عشاء جمع کرکے ادا کیں۔ پس جب صبح ہوئی، تو قزح[2]پر تشریف لائے اور اس پر وقوف کیا اور فرمایا: ’’ہٰذَا قَزَحٌ، وَہُوَ الْمَوْقِفُ، وَجَمْعٌ کُلُّہَا مَوْقِفٌ۔‘‘[3] ’’یہ قزح ہے اور وہ ٹھہرنے کی جگہ ہے اور مزدلفہ سارے کا سارا ٹھہرنے کی جگہ ہے۔‘‘ ان دونوں حدیثوں کے حوالے سے دو باتیں: ا: امام ابن خزیمہ نے اس پر حسب ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ إِبَاحَۃِ الْوُقُوْفِ حَیْثُ شَائَ الْحَاجُّ مِنَ الْمُزْدَلِفَۃِ إِذْ
[1] صحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک، رقم الحدیث:۲۸۵۸، ۴/۲۷۱۔ اس کی (سند صحیح) ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش صحیح ابن خزیمۃ ۴/۲۷۱)۔ یہ روایت امام مسلم کی روایت کردہ حدیث کا ایک جزء ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب الحج، باب ما جاء أنّ عرفۃ کلہا موقف، رقم الحدیث ۱۴۹۔ (۱۲۱۸)، ۲/۸۹۳)۔ [2] قزح مزدلفہ میں مشہور پہاڑ ہے۔ فقہاء کی رائے میں یہی مشعر الحرام ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ص ۷۶)۔ [3] السنن الکبری، کتاب الحج، جزء من الروایۃ ۹۵۰۴، ۵/۱۹۹۔ اسے امام ابوداؤد نے بھی روایت کیا ہے اور شیخ البانی نے اسے (حسن صحیح) قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب الصلاۃ بجمع، رقم الحدیث ۱۷۰۵۔۱۹۳۵، ۱/۳۶۵)۔ نیز ملاحظہ ہو: حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم للشیخ الألباني ص ۷۶)۔