کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 233
الْوُقُوْفَ۔‘‘ ’’اگر آج سنت کو پانا چاہتے ہو، تو خطبہ مختصر پڑھو اور وقوف میں جلدی کرو۔‘‘ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ’’صَدَقَ۔‘‘[1] ’’اس نے درست بیان کیا ہے۔‘‘ امام بخاری نے اس پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ قِصَرِ الْخُطْبَۃِ بِعَرَفَۃَ] [2] [عرفات میں خطبہ مختصر دینے کے متعلق باب] ۶: عرفات میں ظہر و عصر کو جمع و قصر کرنا: حج کی سہولتوں میں سے ایک یہ ہے، کہ عرفات میں ظہر اور عصر دونوں نمازیں ظہر کے وقت میں قصر [3] کرکے پڑھی جاتی ہیں۔ اس بارے میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے: ۱: امام مسلم کی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے حجۃ الوداع کے متعلق روایت کردہ حدیث میں ہے: ’’فَأَتَی بَطْنَ الْوَادِي، فَخَطَبَ النَّاسَ…ثُمَّ أَذَّنَ، ثُمَّ أَقَامَ، فَصَلَّی الظُّہْرَ، ثُمَّ أَقَامَ، فَصَلَّی الْعَصْرَ، وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا
[1] صحیح البخاري، کتاب الحج، رقم الحدیث ۱۶۶۳، ۳/۵۱۴۔ [2] المرجع السابق ۳/۵۱۴۔ امام نسائی نے بھی اس حدیث پر یہی عنوان قلم بند کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: سنن النسائي، کتاب مناسک الحج، ۵/۲۵۴)۔ [3] ظہر اور عصر دونوں کی صرف دو دو رکعتیں۔