کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 229
’’حَجَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم فَلَمْ یَصُمْہُ، وَحَجَجْتُ مَعَ أَبِيْ بَکْرٍ رضی اللّٰه عنہ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَحَجَجْتُ مَعَ عُثْمَانَ رضی اللّٰه عنہ فَلَمْ یَصُمْہُ، وَأَنَا لَا أَصُوْمُہُ وَلَا آمُرُ بِہٖ، وَلَا أَنْہَی عَنْہُ۔‘‘[1] ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ نہ رکھا، میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے یہ روزہ نہ رکھا، میں نے عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے یہ روزہ نہ رکھا، میں نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا، انہوں نے اسے نہ رکھا۔ میں بھی اسے نہیں رکھتا۔ میں اسے رکھنے کا حکم دیتا ہوں اور نہ اس سے روکتا ہوں۔‘‘ ان حدیثوں کے حوالے سے چار باتیں: ا: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے ثلاثہ ابوبکر، عمر، عثمان رضی اللہ عنہم نے میدانِ عرفات میں یومِ عرفہ کا روزہ نہ رکھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی میدانِ عرفات میں یہ روزہ نہ رکھتے تھے۔ ب: پہلی حدیث پر امام نووی نے حسبِ ذیل عنوان لکھا ہے:
[1] المسند، رقم الحدیث ۵۰۸۰، ۹/۱۰۰؛ وجامع الترمذي، أبواب الصوم، رقم الحدیث ۷۴۸؛ ۳/۳۷۹؛ والسنن الکبری للنسائي، کتاب الصیام، رقم الحدیث ۲۸۴۰، ۳/۲۲۸؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الصوم، فصل في صوم یوم عرفۃ، رقم الحدیث ۳۶۰۴، ۸/۳۶۹۔ الفاظِ حدیث المسند اور صحیح ابن حبان کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے (حسن)، شیخ البانی نے (صحیح الإسناد)، شیخ ارناؤط اور ان کے رفقاء نے المسند کی حدیث کو (طرق اور شواہد کی بنا پر صحیح) اور شیخ ارناؤوط نے ابن حبان کی (سند کو صحیح مسلم کی شرط پر صحیح) قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۳/۳۷۹؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۲۲۸؛ وہامش المسند ۹/۱۰۰؛ وہامش صحیح ابن حبان ۸/۳۶۹)۔