کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 228
۴: عرفات میں یومِ عرفہ کا روزہ[1] نہ رکھنا:
یومِ عرفہ کا روزہ بہت بڑی شان و عظمت والا ہے۔[2] اللہ والے لوگ اس کا خصوصی اہتمام کرتے ہیں، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع میں میدانِ عرفات میں یہ روزہ نہ رکھ کر حج کرنے والوں کے لیے آسانی مہیا فرمائی۔ توفیق الٰہی سے ذیل میں دو حدیثیں نقل کی جارہی ہیں:
ا: امام بخاری اور امام مسلم نے اُم فضل بنت حارث رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے:
’’عرفہ کے دن کچھ لوگوں نے ان کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے کے بارے میں اختلاف کیا۔ ان میں سے بعض نے کہا: ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے ہیں۔‘‘
اور ان میں سے کچھ نے کہا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روزہ نہیں۔‘‘
تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دودھ کا ایک پیالہ بھیجا اور تب آپ اپنے اونٹ پر سوار تھے، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پی لیا۔[3]
ب: حضراتِ ائمہ احمد، ترمذی، نسائی اور ابن حبان نے ابن نجیحسے روایت نقل کی ہے، انہوں نے بیان کیا: ’’ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یوم عرفہ کے روزے کے متعلق پوچھا گیا۔ انہوں نے کہا:
[1] یعنی ۹ ذوالحجہ کا روزہ۔
[2] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یُکَفِّرُ السَّنَۃَ الْمَاضِیَۃَ وَالْبَاقِیَۃَ‘‘ (صحیح مسلم، کتاب الصیام، باب استحباب صیام ثلاثۃ أیام من کل شہر وصوم یوم عرفۃ…، جزء من رقم الحدیث ۱۹۷۔ (۱۱۶۲)، ۲/۸۱۹)۔ [وہ (یعنی یوم عرفہ کا روزہ) گزشتہ اور آئندہ سال کے گناہوں کو دور کردیتا ہے۔]
[3] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الصوم، باب صوم یوم عرفۃ، ۴/۲۳۶۔۲۳۷؛ وصحیح مسلم، کتاب الصیام، رقم الحدیث ۱۱۰۔ (۱۱۲۳)، ۲/۷۹۱۔