کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 226
ب: حضرات ائمہ ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے حضرت یزید ابن شیبان رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’کُنَّا وَقُوْفًا بِعَرَفَۃَ مَکَانًا بَعِیْدًا مِنَ الْمَوْقِفِ، فَأَتَانَا ابْنُ مِرْبَعِ الْأَنْصَارِيِّ رضی اللّٰه عنہ ، فَقَالَ: إِنِّي رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم إِلَیْکُمْ یَقُوْلُ:
’’کُوْنُوْا عَلٰی مَشَاعِرِکُمْ، فَإِنَّکُمْ عَلٰی إِرْثٍ مِنْ إِرْثِ أَبِیْکُمْ إِبْرَاہِیْمَ علیہ السلام ۔‘‘[1]
’’ہم عرفات میں (آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے) ٹھہرنے کے مقام سے دور ایک جگہ میں تھے، تو ہمارے پاس ابن مربع انصاری رضی اللہ عنہ آئے اور کہا: ’’میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تمہاری طرف بھیجا ہوا قاصد ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں:
’’تم اپنی حج کی جگہ پر جمے رہو، کیونکہ تم یقینا اپنے باپ ابراہیم علیہ السلام کے ترکہ میں سے ایک ترکہ پر ہو۔‘‘
ان حدیثوں کے متعلق تین باتیں:
ا: پہلی حدیث پر امام نووی نے حسب ذیل عنوان لکھا ہے:
[بَابُ مَا جَائَ أَنَّ عَرَفَۃَ کُلَّہَا مَوْقِفٌ] [2]
[1] سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب موضوع الوقوف یعرفۃ، رقم الحدیث ۱۹۱۶، ۵/۲۷۶؛ وجامع الترمذي، أبواب الحج، باب ما جاء في الوقوف بعرفات والدعاء فیہا، رقم الحدیث ۸۸۴، ۱/۵۳۱؛ وسنن النسائي، کتاب مناسک الحج، باب رفع الیدین بالدعاء بعرفۃ، ۵/۲۵۵؛ وسنن ابن ماجہ، کتاب المناسک، باب الموقف بعرفۃ، رقم الحدیث ۳۰۱۱ ۴/۴۷۴، (ط: دارالجیل بیروت)۔ الفاظِ حدیث سنن النسائی کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے (حسن صحیح)؛ شیخ البانی نے (صحیح) اور ڈاکٹر بشار عواد نے اس کی (سند کو صحیح) قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۳/۵۳۲؛ وصحیح سنن النسائي ۲/۶۳۲؛ وہامش سنن ابن ماجہ ۴/۴۷۴)۔
[2] صحیح مسلم ۲/۸۹۳۔