کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 219
شفقت ہے۔ اگر خطا کی صورت میں انہیں دوبارہ (حج) کرنے کا حکم دیا جاتا، تو دوبارہ (بھی) غلطی کا امکان ہوتا اور اسی طرح تیسری اور چوتھی مرتبہ بھی، کیونکہ جس (فیصلے) کا انحصار (انسانی) کوشش پر ہو، اس میں غلطی سے بچنے کی ضمانت نہیں۔‘‘ ب: امام ترمذی نے پہلی حدیث پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے: [بَابُ مَا جَائَ أَنَّ الْفِطْرَ یَوْمَ تُفْطِرُوْنَ وَالْأَضْحٰی یَوْمَ تُضَحُّوْنَ] [1] ’’روزہ چھوڑنے (کا دن) تمہارے روزہ چھوڑنے کے دن اور قربانی (کا دن) تمہارے قربانی کرنے کے دن، کے بارے میں جو کچھ آیا ہے، اس کے متعلق باب‘‘ ج: علامہ قرطبی ارشاد باری تعالی: {وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ} [2] کی تفسیر میں لکھتے ہیں: ’’وَرُوِیَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما وَالْحَسَنِ الْبَصَرِيِّ أَنَّ ہٰذِہِ فِيْ تَقْدِیْمِ الْأَہِلَّۃِ وَتَأْخِیْرِہَا فِيْ الْفِطْرِ وَالْأَضْحَی وَالصَّوْمِ۔ فَإِذَا أَخْطَأَتِ الْجَمَاعَۃُ ہِلَالَ ذِیْ الْحَجَّۃِ، فَوَقَفُوْا قَبْلَ یَوْمِ عَرَفَۃَ بِیَوْمٍ أَوْ وَقَفُوْا یَوْمَ النَّحْرِ أَجْزَأَہُمْ۔‘‘[3] ’’ابن عباس رضی اللہ عنہما اور حسن بصری سے روایت نقل کی گئی ہے، کہ یہ روزہ چھوڑنے قربانی اور روزہ رکھنے میں چاند (دیکھنے) میں تقدیم و تاخیر (کی
[1] جامع الترمذي ۳/۳۱۲۔ [2] سورۃ الحج/ جزء من الآیۃ ۷۸۔ [ترجمہ: اور تم پر دین میں کوئی تنگی نہیں رکھی]۔ [3] تفسیر القرطبي ۱۲/۱۰۰۔