کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 216
- ح - عرفات سے متعلّقہ آسانیاں ۱: یوم عرفہ کے تعین میں غلطی کا حج پر اثر انداز نہ ہونا: حج کی آسانیوں میں سے ایک عظیم آسانی یہ ہے، کہ اگر ذوالحجہ کے چاند کی پہلی تاریخ کے حوالے سے غلطی کی بنا پر یوم عرفہ کے تعین میں چوک ہوجائے اور لوگ حقیقی دن کی بجائے پہلے یا بعد میں وقوفِ عرفات کریں، تو اس سے ان کا حج متاثر نہیں ہوتا۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں دو روایتیں پیش کی جارہی ہیں: ا: حضرات ائمہ ابوداؤد، ترمذی، ابن ماجہ، دار قطنی اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اَلصَّوْمُ یَوْمَ تَصُوْمُوْنَ، وَالْفِطْرُ یَوْمَ تُفْطِرُوْنَ، وَالْأَضْحٰی یَوْمَ تُضَحُّوْنَ۔‘‘[1] ’’روزہ تمہارے روزہ رکھنے کے دن ہے، روزہ چھوڑنے (یعنی عید
[1] سنن أبي داود، کتاب الصیام، باب إذا أخطأ الہلال، جزء من رقم الحدیث ۲۳۲۱، ۶/۳۱۶۔۳۱۷؛ وجامع الترمذي، أبواب الصوم، رقم الحدیث۶۹۳، ۳/۳۱۲؛ وسنن ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب شَہْرَيْ عید، رقم الحدیث ۱۶۶۰، ۵/۵۵۲۔۵۵۳؛ وسنن الدارقطني، کتاب الصیام، جزء من رقم الحدیث ۳۱،۲/۱۶۳، والسنن الکبری للبیہقي، کتاب الحج، رقم الحدیث ۹۸۲۶، ۵/۲۸۶۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے اسے (حسن غریب) اور شیخ البانی نے (صحیح) قرار دیا ہے۔ علامہ شوکانی اس کی سند کے راویان کو (ثقہ) قرار دیتے ہیں۔ (ملاحظہ ہو: جامع الترمذي ۳/۳۱۲؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۲۱۳؛ ونیل الأوطار ۳/۳۸۳)۔