کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 211
’’مَنْ أَحْرَم َبِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ أَجْزَأَہُ طَوَافٌ وَاحِدٌ، وَسَعْيٌ وَاحِدٌ مِنْہُمَا، حَتّٰی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیْعًا۔‘‘[1] ’’جس شخص نے حج اور عمرے کا احرام باندھا، اسے دونوں کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کفایت کرتی ہے، یہاں تک کہ وہ دونوں سے حلال ہوجائے۔‘‘ ج: امام بخاری نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ ہم حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، پس ہم نے عمرے کے لیے تلبیہ پکارا، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وَمَنْ کَانَ مَعَہُ ہَدْيٌ فَلْیُہِلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ، ثُمَّ لَا یَحِلُّ حَتّٰی یَحِلَّ مِنْہُمَا۔‘‘ ’’جس کے ہمراہ قربانی (کا جانور) ہے، وہ حج اور عمرے (دونوں کے لیے ایک ساتھ) تلبیہ پکارے، پھر ان دونوں سے ایک ساتھ حلال ہو۔‘‘ ’’فَطَافَ الَّذِیْنَ أَہَلُّوْا بِالْعُمْرَۃِ، ثُمَّ حَلُّوْا، ثُمَّ طَافُوْا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنَی۔ وَأَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوْا بَیْنَ
[1] المسند، رقم الحدیث ۵۳۵۰، ۷/۱۸۸۔۱۸۹؛ وجامع الترمذي، کتاب الحج، رقم الحدیث ۹۵۵، ۴/۱۸؛ وسنن ابن ماجہ، کتاب المناسک، باب طواف القارن، رقم الحدیث ۲۹۷۵، ۸/۶۱۷؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحج، باب القران، ذکر الجز المدحض قول من زعم أن القارن یطوف طوافین ویسعی سعیین، رقم الحدیث ۳۹۱۶، ۹/۲۲۴۔۲۲۵۔ الفاظِ حدیث جامع الترمذی کے ہیں۔ شیخ احمد شاکر نے المسند کی [سند کو صحیح] اور شیخ البانی نے سنن الترمذی کی [حدیث کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۷/۱۸۸؛ وصحیح سنن الترمذي ۱/۲۸۰)۔ حافظ ابن حجر نے سنن سعید بن منصور کے حوالے سے اسے نقل کرکے اس پر کی گئی تنقید کا ردّ کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباری ۴/۴۹۴)۔