کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 210
سعی شرعاً درست ہوگی اور اس طرح کرنے سے نہ گناہ ہوگا اور نہ ہی دم واجب ہوگا۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی تَیْسِیْرِہٖ۔
۱۷: قارنِ[1] پر ایک سعی کا ہونا:
حج اور عمرے کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ حج قِران کرنے والوں پر صرف ایک سعی ہوتی ہے۔ ایسے لوگوں پر طوافِ قدوم کے ساتھ سعی کرنے کی صورت میں طواف افاضہ کے بعد سعی نہیں ہوتی۔ ذیل میں اس بارے میں تین احادیث ملاحظہ فرمائیے:
ا: امام مسلم نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ بیان کرتے ہیں:
’’لَمْ یَطُفِ النَّبِيُّ صلي اللّٰه عليه وسلم وَلَا أَصْحَابُہُ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا۔‘‘[2]
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے صفا و مروہ کے درمیان صرف ایک مرتبہ سعی کی۔‘‘
صحیح مسلم ہی میں ایک دوسری روایت میں ہے:
’’إِلَّا طَوَافًا وَاحِدًا، طَوَافَہُ الْأَوَّلََ۔‘‘[3]
’’صرف ایک سعی کی (اور وہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پہلی سعی (تھی)‘‘
ب: حضرات ائمہ احمد، ترمذی، ابن ماجہ اور ابن حبان نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] یعنی وہ حج کرنے والا، جو ایک ہی سفر میں، ایک ہی دفعہ احرام باندھ کر حج اور عمرہ کرے۔
[2] صحیح مسلم، کتاب الحج، رقم الحدیث۲۶۵۔(۱۲۷۹)، ۲/۹۳۰۔
[3] المرجع السابق ۲/۹۳۱۔