کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 204
الْکَعْبَۃِ إِذْ بَعْضُ الْحِجْرِ مِنَ الْبَیْتِ] [1] [جب کعبۃ میں داخلہ ممکن نہ ہو، تو حطیم میں نماز (ادا کرنے) کا مستحب ہونا، کیونکہ حطیم کا کچھ حصہ [2]بیت (اللہ) میں سے ہے] ۱۴: طواف اور سعی کے درمیان وقفہ کرنا: طواف کے متصل بعد سعی کرنا مستحب اور افضل ہے، کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی کیا،[3]لیکن اگر کوئی شخص ان دونوں کے درمیان وقفہ کرلے، تو اس پر نہ گناہ ہے اور نہ فدیہ۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں بعض علمائے امت کے اقوال و افعال درج کیے جارہے ہیں: ا: امام احمد نے فرمایا: ’’لَا بَأْسَ أَنْ یُؤَخِّرَ السَّعْيَ حَتَّی یَسْتَرِیْحَ أَوْ إِلَی الْعَشِيِّ۔‘‘[4] [سعی کو آرام کرنے یا پچھلے پہر تک مؤخر کرنے میں کچھ مضایقہ نہیں۔] ب: علامہ ابن قدامہ نے تحریر کیا ہے: ’’وَکَانَ عَطَائٌ وَالْحَسَنُ لَا یَرَیَانِ بَأْسًا لِمَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ أَوَّلَ النَّہَارِ، أَنْ یُؤَخِّرَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ إِلَی الْعَشِيِّ۔ وَفَعَلَہُ الْقَاسِمُ وَمُحَمَّدُ بْنُ جُبَیْرٍ۔‘‘[5]
[1] صحیح ابن خزیمۃ ۴/۳۳۵۔ [2] ایک روایت میں ہے، کہ وہ حصہ چھ بالشت کے برابر ہے۔ (ملاحظہ ہو: سلسلہ الأحادیث الصحیحۃ ، المجلد الأول / جزء من رقم الحدیث:۴۳)۔ [3] ملاحظہ ہو: صحیح مسلم، کتاب الحج، باب حجۃ النبي صلي اللّٰه عليه وسلم ، جزء من رقم الحدیث ۱۴۷۔(۱۲۱۸)، ۲/۸۸۸۔ [4] المغني ۵/۲۴۰۔ [5] المرجع السابق ۵/۲۴۰۔