کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 203
اس میں نماز کعبۃ اللہ ہی میں نماز ہے۔ حضرات ائمہ ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن خزیمہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنْتُ أُحِبُّ أَنْ أَدْخُلَ الْبَیْتَ وَأُصَلِّيْ فِیْہِ، فَأَخَذَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم بِیَدِيْ، فَأَدْخَلَنِيْ الْحِجْرَ، وَقاَلَ: ’’یَا عَائِشَۃُ! إِنَّ قَوْمَکِ لَمَّا بَنَوْا الْکَعْبَۃَ اسْتَقْصَرُوْا، فَأَخْرَجُوْا الْحِجْرَ مِنَ الْبَیْتِ، فَإِذَا أَرَدْتِّ أَنْ تُصَلِّیْنَ فِي الْبَیْتِ فَصَلِّيْ فِيْ الْحِجْرِ، فَإِنَّمَا ہُوَ قِطْعَۃٌ مِنَ الْبَیْتِ‘‘۔[1] ’’میں بیت اللہ میں داخل ہوکر نماز پڑھنا چاہتی تھی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے حطیم میں داخل کردیا اور فرمایا: ’’اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! درحقیقت جب تمہاری قوم نے کعبہ کو تعمیر کیا، تو ان کے پاس رقم کم ہوگئی، تو انہوں نے حطیم (والا حصہ) بیت (اللہ) سے باہر رہنے دیا۔ سو جب تم بیت (اللہ) کے اندر نماز پڑھنا چاہو، تو حطیم میں نماز پڑھ لو، کیونکہ وہ بیت (اللہ) کا ہی حصہ ہے۔‘‘ امام ابن خزیمہ نے اس پر حسب ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابُ اسْتِحْبَابِ الصَّلَاۃِ فِيْ الْحِجْرِ إِذَا لَمْ یُمَکَّنْ دُخُوْلُ
[1] سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب الصلاۃ في الحجر، رقم الحدیث۲۰۲۶، ۶/۶؛ وسنن النسائی، کتاب مناسک الحج، کتاب الصلاۃ في الحجر، ۵/۲۱۹؛ وجامع الترمذي، باب ما جاء في الصلاۃ في الحجر، رقم الحدیث۸۷۷، ۳/۵۲۴؛ وصحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک، رقم الحدیث ۳۰۱۸، ۴/۳۲۵۔ الفاظِ حدیث صحیح ابن خزیمہ کے ہیں۔ (شیخ البانی نے سنن کی روایت کو [حسن صحیح] اور ڈاکٹر اعظمی نے ابن خزیمہ کی [سند کو حسن] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱/۳۸۱؛ وہامش صحیح ابن خزیمۃ، ۴/۳۳۵)۔