کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 194
طَوَافِہِ۔‘‘[1] ’’میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو بیت (اللہ) کا طواف کرتے ہوئے دیکھا، نماز کی اقامت ہوئی، تو انہوں نے لوگوں کے ساتھ نماز ادا کی۔ پھر انہوں نے اپنے طواف کو وہیں سے شروع کیا، جہاں انہوں نے چھوڑا تھا۔‘‘ ج: امام عبد الرزاق نے جمیل بن زید سے روایت نقل کی ہے، کہ: ’’أَنَّہُ رَأَی ابْنَ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما طَافَ فِيْ یَوْمٍ حَارٍ ثَلَاثَۃَ أَطْوَافٍ، ثُمَّ قَعَدَ فِيْ الْحِجْرِ فَاسْتَرَاحَ، ثُمَّ قَامَ فَأَتَمَّ عَلٰی مَا مَضٰی۔‘‘[2] ’’بے شک انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما کو گرمی کے دن میں دیکھا، کہ انہوں نے طواف کے تین چکر لگائے، پھر انہوں نے حجرْ میں بیٹھ کر آرام کیا۔ پھر وہ اٹھے اور باقی ماندہ چکر پورے کیے۔‘‘[3] د: امام بخاری نے تحریر کیا ہے، کہ حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہما سے بھی اسی طرح ذکر کیا گیا [4] ہے۔[5] ہ: امام بخاری نے امام عطاء کے متعلق نقل کیا ہے، کہ انہوں نے ایک ایسے شخص کے متعلق فرمایا، جو کہ طواف کر رہا ہو اور نماز کھڑی ہوجائے یا اسے اپنی جگہ سے ہٹایا
[1] منقول از: فتح الباري ۳/۴۸۴؛ نیز ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۹/۲۶۶۔ امام بخاری نے اسے تعلیقاً ذکر کیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب إذا وقف في الطواف، ۳/۴۸۴)۔ [2] المصنف، کتاب المناسک، باب الجلوس في الطواف والقیام فیہ، رقم الروایۃ ۸۹۸۰، ۵/۵۶۔ [3] یعنی سابقہ لگائے ہوئے چکروں کو شمار کرکے صرف باقی ماندہ چار چکر لگائے۔ [4] مراد یہ ہے، کہ طواف کے دوران توقف کی صورت میں، طواف دوبارہ شروع کرنے پر سابقہ لگائے ہوئے چکروں کو شمار کرنا۔ [5] ملاحظہ ہو: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب إذا وقف في الطواف، ۳/۴۸۴۔