کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 188
أَنْتَ الْأَعَزُّ الْأَکْرَمُ] پڑھنا ثابت ہے۔[1]
۷: دورانِ طواف گفتگو کی اجازت:
حج اور عمرے کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ دورانِ طواف خیر کی کچھ بات کہنے سننے کی اجازت ہے۔ اس بارے میں توفیق الٰہی سے ذیل میں تین حدیثیں پیش کی جارہی ہیں:
ا: حضرات ائمہ ترمذی، دارمی، ابن خزیمہ، ابن حبان، حاکم اور ابن الجارود نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اَلطَّوَافُ بِالْبَیْتِ صَلَاۃٌ، وَلٰکِنَّ اللّٰہَ أَحَلَّ لَکُمْ فِیْہِ النُّطْقَ۔ فَمَنْ نَطَقَ فَلَا یَنْطِقُ اِلَّا بِخَیْرٍ۔‘‘[2]
’’بیت (اللہ) کا طواف نماز ہے، لیکن اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اس میں
[1] ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے متعلق مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے، کہ وہ اس دعا کو وادی کے درمیان سعی کرتے ہوئے پڑھتے۔ (ملاحظہ ہو: المصنف، کتاب الحج، باب ما یقول الرجل في المسعی، ۴/۶۸)۔ وادی کے درمیان والی جگہ کی نشاندہی آج کل ہرے رنگ کی ٹیوب لائٹس سے کی گئی ہے، جو کہ اس کے آغاز اور انتہا میں روشن کی گئی ہیں۔
[2] جامع الترمذي، أبواب الحج، باب، رقم الحدیث: ۹۶۷، ۴/۲۹؛ وسنن الدارمي، کتاب المناسک، باب الکلام في الطواف، ۲/۴۴؛ وصحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک، رقم الحدیث: ۲۷۳۹، ۴/۲۲۲؛ والإحسان في تقریب صحیح ابن حبان، کتاب الحج، باب دخول مکۃ، رقم الحدیث:۳۸۳۶، ۹/۱۴۳۔۱۴۴؛ والمستدرک علی الصحیحین، کتاب التسیر، ۲/۲۶۷؛ والمنتقی لابن الجارود، کتاب المناسک، باب المناسک، رقم الحدیث ۴۶۱، ۲/۸۷۔۸۸۔ الفاظِ حدیث المنتقی لابن الجارود کے ہیں۔ امام حاکم نے اسے [مسلم کی شرط پر صحیح] کہا ہے اور حافظ ذہبی نے ان کے ساتھ موافقت کی ہے۔ شیخ شعیب ارناؤوط نے ابن حبان کی روایت کردہ حدیث کو [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: المستدرک ۲/۲۶۷؛والتلخیص ۲//۲۶۷؛ وہامش الإحسان ۹/۱۴۴)۔