کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 181
حضراتِ احناف کے نزدیک چھونے والے ہاتھ کو چومنا نہیں۔[1] ۵: کعبہ شریف سے دور رہ کر طواف کی اجازت: کعبہ شریف سے قریب رہتے ہوئے طواف کرنا مستحب ہے،[2] لیکن ایسے طواف کرنا لازم نہیں۔ حسبِ حالات اس سے دور رہتے ہوئے بھی طواف کی اجازت ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس بارے میں قدرے تفصیل سے گفتگو کی جارہی ہے: دو روایتیں: ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روبرو اپنی بیماری کی شکایت کی، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’طُوْفِيْ مِنْ وَرَائِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاکِبَۃٌ۔‘‘ ’’سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلو۔‘‘ انہوں نے بیان کیا: ’’پس میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیت (اللہ) کے پہلو میں نماز میں (الطُّور وکِتَابٍ مَّسْطُور) کی قرأت کر رہے تھے۔‘‘[3] ب: امام بخاری نے عطاء سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
[1] ملاحظہ ہو: الحج والعمرۃ في الفقہ الإسلامي ص۸۸۔ [2] ملاحظہ ہو: مناسک الحج و العمرۃ للإمام النووي ص۲۳۴۔ [3] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب طواف النسآء مع الرّجال، رقم الحدیث ۱۶۱۹، ۳/۴۸۰؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب جواز الطواف علی بعیر وغیرہ،…، رقم الحدیث ۲۸۵۔(۱۲۷۶)، ۲/۹۲۷۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔