کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 177
دو یمانی رکنوں سے مراد حجرِ اسود اور رکنِ یمانی ہیں۔[1]
ب: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’مَا تَرَکْتُ اِسْتِلَامَ ہٰذَیْنِ الرُّکْنَیْنِ فِيْ شِدَّۃٍ وَ لَا رَخَائٍ مُنْذُ رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَلِمُہُمَا۔‘‘[2]
’’جب سے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکنوں[3] کو چھوتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے سختی اور نرمی میں ان کا چھونا نہیں چھوڑا۔‘‘
ج: امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ وہ بیان کرتے ہیں:
’’لَمْ أَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَلِمُ غَیْرَ الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَّیْنِ۔‘‘[4]
’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمانی رکنوں کے سوا کسی اور حصے کو چھوتے نہیں دیکھا۔‘‘
د: امام بخاری نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
[1] ملاحظہ ہو: شرح النووي ۹/۱۴۔
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب استلام الحجر الأسود…، جزء من رقم الحدیث ۱۶۰۶، ۳/۴۷۱؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب استحباب استلام الرکنین الیمانیین في الطواف دون الرکنین الآخرین، رقم الحدیث۲۴۵۔ (۱۲۶۸)، ۲/۹۲۴۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔
[3] یعنی حجر اسود اور رکن یمانی۔
[4] صحیح مسلم، کتاب الحج، باب استحباب استلام الرکنین الیمانیین…، رقم الحدیث ۲۴۷۔ (۱۲۶۹)، ۲/۹۲۵۔