کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 176
ج: اسے بوسہ دینا۔ د: اسے ہاتھ سے چھو کر چھونے والے ہاتھ کو چومنا۔ ہ: اسے چھڑی سے چھوکر چھڑی کو چومنا۔ و: اس کی طرف دور سے اشارہ کرنا۔ ز: ایک ہی طواف کے بعض چکروں میں ہاتھ سے چھونا اور بعض میں نہ چھونا۔ اللہ کریم کی جانب سے طواف کرنے والوں کے لیے آسانی اور عنایت ہے، کہ ان سب صورتوں میں سے ہر ایک جائز اور درست ہے۔ فَلَہُ الْحَمْدُ عَلٰی تَیْسِیْرِہِ۔ ۴: رکنِ یمانی چھونے کے متعلق آسانی: حج کی آسانیوں میں سے رکن یمانی کے متعلق یہ آسانی ہے، کہ طواف کرنے والے کے لیے ممکن ہو، تو اسے چھولے۔ اگر چھونا دشوار ہو، تو اسے چھوئے اور اشارہ کیے بغیر گزر جائے۔ توفیقِ الٰہی سے اس بارے میں چار روایتیں پیش کی جارہی ہیں: ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’لَمْ أَرَ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم یَسْتَلِمُ مِنَ الْبَیْتِ إِلَّا الرُّکْنَیْنِ الْیَمَانِیَّیْنِ۔‘‘[1] ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دو یمانی رکنوں کے سوا بیت (اللہ) کے کسی اور حصے کو چھوتے نہیں دیکھا۔‘‘
[1] متفق علیہ:، صحیح البخاري، کتاب الحج، باب من لم یستلم إلا الرکنین الیمانیین، رقم الحدیث ۱۶۰۹، ۳/۴۷۳؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب استحباب استلام الرکنین الیمانیین في الطواف دون الرکنین الآخرین، رقم الحدیث ۲۴۲۔ (۱۲۶۷)، ۲/۹۲۴۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔