کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 170
رکھیں، کہ ان کی وجہ سے پیدل طواف و سعی کرنے والوں کو تکلیف نہ ہو۔ ۳: حجرِ اسود کے بوسہ دینے، چھونے اور اشارہ کرنے میں اختیار: حج و عمرہ کی ایک آسانی یہ ہے، کہ طواف کرنے والے کو حجرِ اسود کو بوسہ دینے، چھونے اور اشارہ کرنے میں سے کسی ایک یا ایک سے زیادہ صورتیں اختیار کرنے کی اجازت ہے۔ کسی ایک کیفیت پر عمل کرنے کی پابندی نہیں۔ ذیل میں اس بارے میں سات روایات ملاحظہ فرمائیے: ا: امام ابوداؤد طیالسی نے جعفر بن عثمان قرشی سے، جو کہ اہل مکہ میں سے تھے، روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے محمد بن عباد بن جعفر کو دیکھا، کہ انہوں نے حجرِ اسود کو بوسہ دیا اور اس پر سجدہ کیا۔‘‘ پھر انہوں نے کہا: ’’میں نے تمہارے ماموں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو اسے بوسے دیتے اور اس پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: ’’میں نے عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کو اسے بوسہ دیتے اور اس پر سجدہ کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’لَوْ لَمْ أَرَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَبَّلَہُ مَا قَبَّلْتُہُ۔‘‘[1]
[1] مسند أبي داود الطیالسي، أحادیث ابن عباس عن عمر رضی اللّٰه عنہم ، رقم الحدیث ۲۸، ۱/۳۲۔ ڈاکٹر محمد الترکي نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش مسند أبي داود الطیالسي ۱/۳۲)۔ امام احمد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے: ’’أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی اللّٰه عنہ أَکَبَّ عَلَی الرُّکْنِ، فَقَالَ: ’’إِنِّيْ لَأَعْلَمُ أَنَّکَ حَجَرٌ، وَلَوْ لَمْ أَرَحِبِّي قَبَّلَکَ أَوِ اسْتَلَمَکَ مَا اسْتَلَمْتُ وَلَا قَبَّلْتُ۔ لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ۔‘‘ ’’بے شک عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ حجر اسود پر سجدہ ریز ہوئے، پھر کہا: ’’بے شک میں جانتا ہوں، کہ یقینا تو ایک پتھر ہے اور اگر میں نے اپنے محبوب کو تجھے بوسہ دیتے یا چھوتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو میں تجھے نہ چھوتا اور نہ ہی بوسا دیتا۔ یقینا تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اچھا نمونہ ہے۔‘‘ (المسند، رقم الحدیث ۱۳۱، ۱/۲۸۔۲۸۲)۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اس کی [سند کو قوی] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۱/۲۸۲)۔