کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 165
انہوں نے مزید تحریر کیا ہے:
’’جب میں طوافِ وداع کرنے کے بعد طواف کی دو رکعتوں کی ادائیگی کے لیے مقامِ ابراہیم علیہ السلام کے پاس پہنچا، تو حنفی مطوفین نے مجھے (نماز سے) روکا، تو میں نے ان سے کہا:
’’اس وقت طواف کا کرنا سب سے راجح ہے اور ہمارے اصحاب میں طحاوی نے اسی بات کو پسند کیا ہے۔‘‘
انہوں نے (جواب میں) کہا: ’’ہمیں تو اس بات کا علم نہ تھا، ہم نے یہ بات آپ ہی سے سیکھی ہے۔‘‘[1]
گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ محرم کے لیے یہ آسانی ہے، کہ وہ بیت اللہ میں ہر وقت طواف اور نماز ادا کرسکتا ہے۔ اس کی کسی بھی وقت ممانعت نہیں۔
۲: بوجہ عذر سواری پر طواف و سعی کی اجازت:
حج و عمرہ کی ایک آسانی یہ ہے، کہ عذر کی بنا پر بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کے درمیان سعی سوار ہوکر کرنے کی اجازت ہے۔ ذیل میں اس بارے میں دو حدیثیں ملاحظہ فرمائیے:
ا: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے:
’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم طَافَ بِالْبَیْتِ، وَہُوَ عَلٰی بَعِیْرٍ، کُلَّمَا أَتَی عَلَی الرُّکْنِ أَشَارَ اِلَیْہِ بِشَيْئٍ فِيْ یَدِہِ، وَکَبَّرَ۔‘‘[2]
[1] التعلیق الممجد ص ۲۰۹ منقول از إنجاز الحاجۃ ۴/۶۵۲۔
[2] متفق علیہ: صحیح البخاري، کتاب الحج، رقم الحدیث :۱۶۳۲، ۳/۴۹۰؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، رقم الحدیث ۲۵۳۔ (۱۲۷۲)، ۲/۹۲۶۔ الفاظِ حدیث صحیح البخاری کے ہیں۔