کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 161
[اور مکہ کے سارے راستے راستہ ہیں اور جائے قربانی ہیں۔] علامہ طیبی [کُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیْقٌ] کی شرح میں لکھتے ہیں: ’’یَعْنِيْ مِنْ أَيِّ طَرِیْقِ مَکَّۃَ یَدْخُلُ الرَّجُلُ مَکَّۃَ جَازَ۔‘‘[1] ’’یعنی آدمی کے لیے مکہ کے کسی راستے سے بھی مکہ داخل ہونا جائز ہے۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا ہے: ’’أَرَادَ بِہِ التَوُسُّعَۃَ وَنَفْيَ الْحَرَجِ۔‘‘[2] ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ [3] (رعایت) سہولت مہیا کرنے اور تنگی ختم کرنے کے ارادے سے دی۔‘‘ ایک دوسری روایت میں ہے: ’’مَکَّۃُ کُلُّہَا طَرِیْقٌ، یَدْخُلُ مِنْ ہٰہُنَا، وَیَخْرُجُ مِنْ ہَہٰنَا۔‘‘[4] ’’سارا مکہ راستہ ہے۔ یہاں سے داخل ہو اور یہاں سے نکل جائے۔‘‘ مراد یہ ہے، کہ جس راستے سے آنا چاہے، آجائے اور جس راہ سے نکلنا چاہے، نکل جائے۔ آنے جانے کے لیے کسی مخصوص راستے کے اختیار کرنے کی پابندی نہیں۔ فَلِلّٰہِ الْحَمْدُ عَلٰی تَیْسِیْرِہ۔
[1] شرح الطیبي ۶/۱۹۸۹۔ [2] المرجع السابق ۶/۱۹۸۹۔ [3] اس میں [ہر راستے سے مکہ داخل ہونے اور سارے منیٰ میں ذبح کرنے کی اجازت] کی طرف اشارہ ہے۔ [4] امام فاکہی نے اسے [سند حسن] کے ساتھ روایت کیا۔ ملاحظہ ہو: مناسک الحج والعمرۃ للشیخ الألباني ص۱۹۔