کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 160
ج: اس بارے میں ایک رائے یہ ہے، کہ عام لوگوں کے لیے رات اور دن کے داخلے کی فضیلت ایک جیسی ہے، البتہ امام کے لیے دن کو داخلہ مستحب ہے، تاکہ لوگ حج و عمرہ کے اعمال کی عملی شکل دیکھ کر اس کی اقتداء کرسکیں۔[1]
گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے، کہ محرم رات دن کے کسی وقت میں بھی مکہ مکرمہ آسکتا ہے۔ دونوں اوقات میں داخلہ کی افضلیت میں اختلاف کے باوجود، ان دونوں وقتوں میں آنے کے جواز پر اتفاق ہے۔
۲: مکہ مکرمہ آتے جاتے مخصوص راستوں کی پابندی کا نہ ہونا:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ بالائی علاقے سے داخل ہوتے اور نیچے کی طرف سے نکلتے،[2] لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو ان راستوں کے اختیار کرنے کا پابند نہ کیا، بلکہ اپنی منشا اور سہولت کے مطابق راہیں استعمال کرنے کی اجازت دی ہے۔
حضرات ائمہ احمد، ابوداؤد، ابن ماجہ اور ابن خزیمہ نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَکُلُّ فِجَاجِ مَکَّۃَ طَرِیْقٌ وَمَنْحَرٌ۔‘‘[3]
[1] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۳/۴۳۶۔
[2] ملاحظہ ہو: صحیح البخاري، کتاب الحج، باب من أین یدخل مکۃ؟، رقم الحدیث ۱۵۷۵؛ وباب من أین یخرج من مکۃ؟، رقم الحدیث ۱۵۷۶، ۳/۴۳۶؛ وصحیح مسلم، کتاب الحج، باب استحباب دخول مکۃ من ثنیۃ العلیا والخروج منہا من الثنیۃ السفلی…، رقمي الحدیثین۲۲۳۔(۱۲۵۷)؛ و۲۲۴۔ (۱۲۵۸)، ۲/۹۱۱؛ وصحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک، باب استحباب دخول مکۃ من الثنیۃ العلیا…، رقم الحدیث ۲۶۹۳، ۴/۲۰۴۔
[3] المسند، جزء من رقم الحدیث ۱۴۴۹۸، ۲۲/۳۸۱؛ وسنن أبي داود، کتاب المناسک، باب الصلاۃ بجمع، جزء من رقم الحدیث۱۹۳۵، ۵/۲۸۸؛ وسنن ابن ماجہ، کتاب المناسک، باب الذبح، جزء من رقم الحدیث ۳۰۴۸، ۹/۹۰، (المطبوع مع إنجاز الحاجۃ)؛ وصحیح ابن خزیمۃ، کتاب المناسک، باب ذبح المعتمر ونحرہ وہدیہ حیث شاء من مکۃ، رقم الحدیث:۲۷۸۷، ۴/۲۴۲۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے المسند کی [سند کو حسن]؛ شیخ البانی نے سنن ابی داؤد اور سنن ابن ماجہ کی روایت کو [حسن صحیح]، اور ڈاکٹر اعظمی نے صحیح ابن خزیمہ کی [سند کو صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۲۲/۳۸۱، وصحیح سنن ابي داود ۱/۳۶۵؛ وصحیح سنن ابن ماجہ ۲/۱۸۰؛ وہامش صحیح ابن خزیمۃ ۴/۲۴۲)۔