کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 158
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق ذکر کرتے، کہ بے شک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے (ہی) کیا۔‘‘ ب: امام ترمذی اور امام نسائی نے حضرت محرش کعبی رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے: ’’أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم خَرَجَ لَیْلًا مِنَ الْجِعْرَانَۃِ حِیْنَ مَشَی مُعْتَمِرًا، فَأَصْبَحَ بِالْجِعْرَانَۃِ کَبَائِتٍ۔‘‘[1] ’’بے شک جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جعرانہ سے عمرے کی غرض سے روانہ ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روانگی رات کو ہوئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت جعرانہ میں ایسے تھے، کہ گویا کہ آپ نے رات (وہیں) بسر کی ہو۔‘‘ دونوں حدیثوں کے حوالے سے تین باتیں: ا: پہلی حدیث سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حالتِ احرام میں مکہ مکرمہ صبح کے وقت اور دوسری حدیث سے رات کے وقت داخل ہونا ثابت ہوتا ہے۔ امام بخاری نے پہلی حدیث پر درج ذیل عنوان قلم بند کیا ہے: [بَابٌ دَخُوْلٍ مَکَّۃَ نَہَارًا أَوْ لَیْلًا] [2] [مکہ میں دن یا رات کو داخل ہونے کے متعلق باب] امام ابن بطال لکھتے ہیں: ’’صبح کے وقت مکہ (مکرمہ) میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا داخل ہونا ایسی لازمی بات نہیں، کہ اس کا ترک کرنا ناجائز ہو۔ اس میں ہر وقت داخل
[1] جامع الترمذی، أبواب الحج، باب ما جاء في العمرۃ من الجعرانۃ، جزء من رقم الحدیث، ۹۳۹، ۴/۴ ؛ وسنن النسائي، کتاب مناسک الحج، ۵/۱۹۹۔ الفاظِ حدیث سنن النسائی کے ہیں، شیخ البانی نے اسے [صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح الترمذي ۱/۲۷۷؛ وصحیح سنن النسائي ۲/۶۰۳)۔ [2] صحیح البخاري، کتاب الحج، ۳/۴۳۶۔