کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 144
’’ خَمْسٌ قَتْلُہُنَّ حَلَالٌ۔‘‘ [1] ’’پانچ (جانوروں) کا قتل کرنا حلال ہے۔‘‘ ایک اور روایت میں ہے: ’’ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم أَذِنَ فِيْ قَتْلِ خَمْسٍ مِنَ الدَّوَابِ لِلْمُحْرِمِ۔‘‘ [2] ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو پانچ (قسم کے) جانوروں کے قتل کی اجازت دی ہے۔‘‘ یہ سب روایات اس بات کی تائید کرتی ہیں، کہ ان جانوروں کا قتل کرنا محرم پر واجب نہیں، بلکہ اسے انہیں مارنے کی اجازت ہے۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ ح: متعدّد روایات میں ان جانوروں کو [فَوَاسِقُ] کہا گیا ہے۔ لغوی طور پر [فِسْقٌ] کا معنی نکلنا ہے۔ انہیں [فَوَاسِقُ] کہنے کے اسباب میں سے دو درج ذیل ہیں: ۱: یہ جانور اس حرمت کے دائرے سے خارج ہیں، جو کہ باقی جانوروں کو حاصل ہے ، حتی کہ محرم کو حدودِ حرم میں دورانِ نماز بھی،، انہیں مارنے کی اجازت دی گئی ہے۔ ب: یہ جانور انسانوں کو ضرر اور اذیت پہنچانے کی خاطر اپنی جگہوں سے نکلتے ہیں۔ [3]
[1] سنن أبي داود، کتاب المناسک، باب ما یقتل المحرم من الدواب، جزء من رقم الحدیث ۱۸۴۴، ۵؍۲۱۰۔ شیخ البانی نے اسے [ حسن صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح سنن أبي داود ۱؍۳۴۷)۔ [2] سنن النسائي ، کتاب مناسک الحج، قتل الفأرۃ ، ۵؍۱۸۹۔ شیخ البانی نے اسے [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: صحیح النسائی ۲؍۵۹۷)۔ [3] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۴؍۳۷۔