کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 141
حدیثوں میں ذکر کردہ چار یا چھ قسم کے موذی جانوروں کا حکم یہ ہے۔ [1] ب: احناف کے نزدیک محرم کے لیے صرف حدیث[2] میں مذکورہ پانچ حیوانات مارنے کی اجازت ہے ، البتہ انہوں نے ان کے ساتھ سانپ کو شامل کر لیا ہے ، کیونکہ اس کا ذکر ایک دوسری حدیث میں ہے۔انہوں نے بھیڑیے کو باؤلے کتے کی طرح حملہ آور ہونے کی بنا پر اوراسی طرح ہر حملہ آور ہونے والے موذی جانور کو بھی اسی حکم میں شامل کر لیا ہے۔[3] ج: امام مالک اور امام شافعی کے نزدیک یہ حکم صرف احادیث میں مذکورہ حیوانات کے لیے نہیں، بلکہ جن حیوانات میں ان والی بات پائی جائے گی، انہیں بھی حالتِ احرام میں مارنا جائز ہو گا۔ د: امام شافعی کے نزدیک وہ بات یہ ہے ، کہ ان کا کھانا حلال نہیں، امام مالک کی رائے میں ان جانوروں کا موذی اور ضرر رساں ہونا ہے۔ [4] شاید امام مالک کی رائے راجح ہے، کیونکہ جانور کے کھانے کا حلال نہ ہونا، تو اس کے مارنے کا معقول سبب نظر نہیں آتا۔ حضراتِ احناف نے حدیث میں وارد شدہ تعداد سے وابستگی کا اظہار کیا ہے ، لیکن بھیڑیے اور حملہ آور ہونے والے ہر موذی جانور کو شامل کر کے حدیث میں وارد شدہ گنتی سے وابستگی والی بات نہیں رہی۔
[1] ملاحظہ ہو: فتح الباري ۴؍۳۶۔ نیز ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۱۰؍۱۲۹۔ علاوہ ازیں یہ بھی کہا گیا ہے ، کہ اگر مقصود عدد کا تعین بھی ہو، تو اس بات کا احتمال ہے، کہ پہلے تھوڑی تعداد میں جانوروں کے متعلق یہ حکم بیان کیا گیا ہو ، پھر اس کے بعد مزید جانوروں کو اس حکم میں شامل کیا گیا ہو۔ واللہ تعالیٰ أعلم۔ (ملاحظہ ہو: فتح الباري ۴؍۳۶؛ و عمدۃ القاري ۴؍۱۷۹)۔ [2] متن میں ذکر کردہ پہلی حدیث کی طرف اشارہ ہے۔ [3] ملاحظہ ہو: عمدۃ القاري ۱۰؍۱۸۲۔ [4] ملاحظہ ہو: المفہم ۳؍۲۸۴۔ ۲۸۵ ؛ و شرح النووي ۸؍۱۰۳۔۱۰۴؛ و فتح الباري ۴؍۴۰۔