کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 130
’’وہ ان دونوں پر ایلوے کا لیپ کر لے۔‘‘ ۲: امام بیہقی نے شمیسہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’احرام کے دوران میری آنکھوں میں تکلیف ہوئی، تو میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سرمے کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے فرمایا: ’’ اِکْتَحِلْي بِأَيِّ کُحْلٍ شِئْتِ غَیْرَ الْإِثْمَدِ–– أَوْ قَالَتْ: ’’ غَیْرَ کُلِّ کُحْلٍ أَسْوَدَ–– أَمَا إِنَّہُ لَیْسَ بِحَرَامٍ ، وَلٰکِنَّہُ زِیْنَۃٌ ، وَنَحْنُ نَکْرَہُہُ۔‘‘ [1] ’’اثمد کے علاوہ جو سرمہ چاہو استعمال کرو–– یا انہوں نے فرمایا: ’’ ہر سیاہ سرمے کے علاوہ –– ‘‘ سنو! بے شک وہ حرام تو نہیں ، لیکن وہ زینت ہے اور ہم اسے (حالتِ احرام میں استعمال کرنا) ناپسند کرتے ہیں۔‘‘ ۳: امام بیہقی نے نافع سے ابن عمر رضی اللہ عنہما کے متعلق روایت نقل کی ہے: ’’ أَنَّہُ کَانَ إِذَا رَمَدَ ، وَہُوَ مُحْرِمٌ، أَقْطَرَ فِيْ عَیْنَیْہِ الصَّبِرَ إِقْطَارًا۔‘‘ ’’بے شک جب احرام کے دوران ان کی آنکھیں دکھتیں ، تو وہ ان میں ایلوا کے قطرے ڈالتے۔‘‘ اور بے شک انہوں نے فرمایا: ’’یَکْتَحِلُ الْمُحْرِمُ بِأَيِّ کُحْلٍ إِذَا رَمَدَ ، مَالَمْ یَکْتَحِلْ بِطِیْبٍ، وَمِنْ غَیْرِ رَمَدٍ۔‘‘ [2]
[1] السنن الکبریٰ ، کتاب الحج، رقم الروایۃ ۹۱۳۱، ۵؍۹۹۔۱۰۰، نیز ملاحظہ ہو: المحلّی ۸۹۵۔ مسألۃ ۲؍۴۰۰؛ و موسوعۃ فقہ عائشۃ أم المؤمنین رضی اللّٰه عنہما ص ۱۱۳۔۱۱۴۔ [2] السنن الکبریٰ ، کتاب الحج، رقم الروایۃ ۹۱۳۰، ۵,؍۹۹۔ نیز ملاحظہ ہو: المحلي ، ۸۹۵۔ مسألۃ ۷؍۴۰۰؛ و شرح السنۃ ۷؍۲۴۶؛ و موسوعۃ فقہ عبداللّٰہ بن عمر رضی اللّٰه عنہما ص ۷۳۔۷۴۔