کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 128
پر صلح کی : ’’ مکہ میں ہتھیار نیام میں ڈال کر ہی داخل ہوں گے۔‘‘
اس حدیث کے حوالے سے تین باتیں:
۱: امام بخاری نے اس پر درج ذیل عنوان تحریر کیا ہے:
[بَابُ لُبْسِ السِّلَاحِ لِلْمُحْرِمِ] [1]
[محرم کے ہتھیار بند ہونے کے متعلق باب]
ب:علامہ ابن قدامہ تحریر کرتے ہیں:
’’ إِنَّ الْمُحْرِمَ إِذَا اِحْتَاجَ إِلیٰ تَقَلُّدِ السَّیْفِ فَلَہُ ذٰلِکَ۔ وَأَبَاحَ عَطَائٌ وَالشَّافِعِيُّ وَابْنُ الْمُنْذِرِ تَقَلُّدَہُ۔‘‘ [2]
’’محرم کو جب تلوار گلے میں لٹکانے کی ضرورت ہو، تو وہ ایسے کر سکتا ہے۔ مالک نے بھی ایسے ہی کہا ہے۔ عطاء ، شافعی اور ابن منذر نے (تلوار) گلے میں لٹکانے کو جائز قرار دیا ہے۔‘‘
ج: صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت ہے ، کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’’تم میں سے کسی ایک کے لیے مکہ میں ہتھیار اُٹھانا جائز نہیں۔‘‘ [3]
امام نووی لکھتے ہیں: ’’یہ ممانعت حاجت نہ ہونے کی صورت میں ہے۔ اگر (حاجت) ہو ، تو (ہتھیار اُٹھانا)جائز ہے۔ یہ ہمارا اور جمہور کا مذہب ہے۔‘‘[4]
[1] صحیح البخاري ، کتاب جزاء الصید، رقم الحدیث ۴؍۵۸۔
[2] ملاحظہ ہو: المغني ۵؍۱۲۸۔
[3] صحیح مسلم، کتاب الحج، باب النہي عن حمل السلاح بمکۃ بلا حاجۃ ، رقم الحدیث ۴۴۹۔ (۱۳۵۶) ، ۲؍۹۸۹۔
[4] شرح النووي ۹؍۱۳۰۔۱۳۱۔ قاضی عیاض نے بھی یہی بات بیان کی ہے ، (ملاحظہ ہو: المرجع السابق ۹؍۱۳۱)۔