کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 120
کہ وہ بھی محرم کے لیے کپڑے بدلنے کے اختیار کے قائل تھے۔[1]
د: شیخ ابن باز رقم طراز ہیں:
’’ لَا بَأْسَ أَنْ یَغْسِلَ مَلَا بِسَ الْإِحْرَامِ ، وَلَا بَأْسَ أَنْ یُغَیِّرَہَا ، وَیَسْتَعْمِلَ غَیْرَہَا بِمَلَابِسَ جَدِیْدَۃٍ أَوْ مَغْسُوْلَۃٍ۔‘‘ [2]
’’احرام کے کپڑے دھونے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ ان کو اُتار کر نئے یا دھلے ہوئے احرام پہننے میں بھی کوئی حرج نہیں۔‘‘
۱۵۔ محرم کا سائے تلے آنا:
محرم مرد کے لیے کسی چپکی ہوئی چیز[3] سے سر کا ڈھانپنا درست نہیں، البتہ کسی چیز کے سائے تلے آنے میں کچھ مضائقہ نہیں۔ سنتِ نبوی سے ایسا کرنا ثابت ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں اس کے متعلق دو حدیثیں پیش کی جارہی ہیں:
ا: امام مسلم نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے حجۃ الوداع کے متعلق تفصیلی روایت نقل کی ہے۔ اسی میں ہے:
’’وَرَکِبَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم فَصَلَّی بِہَا الظُّہْرَ وَالْعَصْرَ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَآئَ وَالْفَجْرَ، ثُمَّ مَکَثَ قَلِیلًا حَتّٰی طَلَعَتِ الشَّمْسُ ، وَأَمَرَ بِقُبَّۃٍ مِنْ شَعْرٍ تُضْرَبُ لَہٗ بِنَمِرَۃٍ۔ فَسَارَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم حَتّٰی اَتٰی عَرَفَۃَ۔ فَوَجَدَ الْقُبَّۃَ قَدْ ضُرِبَتْ لَہٗ بِنَمِرَۃٍ، فَنَزَلَ بِہَا، حَتّٰی إِذَا زَاغَتِ الشَّمْسُ أَمَرَ بِالْقَصْوَآئِ،
[1] منقول از: فتح الباري ۳؍۴۰۶۔
[2] فتاویٰ تتعلّق بأحکام الحج والعمرۃ والزیارۃ ص ۸۲۔ شیخ سلطان العید نے یہی بات علامہ محب الدین الطبری کی کتاب ’’ القری لقاصد أم القری‘‘ ص ۲۳۸ کے حوالے سے بھی نقل کی ہے۔ (ملاحظہ ہو: جامع المناسک ص ۱۱)۔
[3] مثلاً ٹوپی ، رومال ، عمامہ وغیرہ