کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 119
’’محرم غسل کر سکتا ہے ، اپنا سر دھوسکتا ہے۔ آہستہ اور نرمی سے سر بھی کھجلا سکتا ہے ۔ اگر کھجلانے سے کوئی چیز گر پڑے ، تو کوئی حرج نہیں۔‘‘[1]
۱۴۔ احرام دھونا یا تبدیل کرنا:
حج و عمرہ کی آسانیوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ احرام دھونے اور تبدیل کرنے کی کوئی ممانعت ثابت نہیں۔ اسی لیے متعدد علماء نے اس کے جواز کا صراحت سے ذکر کیا ہے۔ توفیقِ الٰہی سے ذیل میں ان میں سے بعض کے اقوال پیش کیے جارہے ہیں:
۱: امام بخاری نے ابراہیم صلی اللہ علیہ وسلم [2] سے نقل کیا ہے ، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ لَا بَأْسَ أَنْ یُبَدِّلَ ثِیَابَہُ۔‘‘ [3]
’’اس (یعنی محرم) کے لیے اپنے کپڑے بدلنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘
ب: امام ابن شیبہ نے حسن صلی اللہ علیہ وسلم [4]سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے فرمایا:
’’ یُبَدِّلُ الْمُحْرِمُ ثِیَابَہُ مَتٰی شَائَ۔‘‘ [5]
’’محرم جب چاہے اپنے کپڑے بدل دے۔‘‘
ج: امام ابن ابی شیبہ اور امام سعید بن منصور نے عطاء صلی اللہ علیہ وسلم [6]سے روایت نقل کی ہے ،
[1] ’’حج ، عمرہ اور زیارت: کتاب و سنت کی روشنی میں ‘‘ تالیف شیخ ابن باز ، ترجمہ مولانا مختار احمد ندوی ص ۵۶۔
[2] ابراہیم سے مراد ابراہیم النخعی ہیں۔ ۹۶ھ میں فوت ہوئے۔ (ملاحظہ ہو: تقریب التہذیب ص ۹۵)۔ حافظ ذہبی ان کے متعلق لکھتے ہیں: ’’إِمَامٌ ، حَافِظٌ، فَقِیْہُ الْعرَاقِ۔‘‘ (سیر الاعلام النبلاء ۴؍۵۲۰)۔
[3] صحیح البخاري ، کتاب الحج، باب ما یلبس المحرم من الثیاب والأردیۃ والأزر، ۳؍۴۰۵۔
[4] الحسن البصري: ۱۱۰ھ میں فوت ہوئے۔ حافظ ابن حجر ان کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ ثقہ ، فقیہ، فاضل اور مشہور تھے۔‘‘ (تقریب التہذیب ۱۶۰)۔
[5] منقول از: فتح الباري ۳؍۴۰۶۔
[6] عطاء بن یسار: ۹۴ ھ میں فوت ہوئیے۔ (ملاحظہ ہو: تقریب التہذیب)۔ حافظ ذہبی ان کے متعلق لکھتے ہیں: ’’ امام ، فقیہ ، واعظ، قابل اعتماد، حجت اور بلند مقام والے تھے۔‘‘ (ملاحظہ ہو: سیر أعلام النبلاء ۴؍۴۴۸)۔