کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 106
’’فَإِنْ حُبِسْتِ أَوْ مَرِضْتِ فَقَدْ حَلَلْتِ مِنْ ذٰلِکَ بِشَرْطِکَ عَلیٰ رَبِّکِ عَزَّوَجَلَّ۔‘‘ [1] ’’ پس اگر تم روکی گئی یا بیمار ہو گئی، تو تم اپنے رب عزوجل پر (ذکر کردہ) شرط کے ساتھ حلال ہو گئی۔‘‘ اس حدیث کے حوالے سے چھ باتیں: ۱: اس حدیث میں یہ بات واضح ہے ، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ضباعہ رضی اللہ عنہا کی خرابی صحت کے پیش نظر، انہیں مشروط احرام باندھنے کا حکم دیا۔ امام نووی نے صحیح مسلم کی روایت پر درج ذیل عنوان قلم بند کیاہے: [بَابُ جَوَازِ اشْتِرَاطِ الْمُحْرِمِ التَّحَلُّلَ بِعُذْرِ الْمَرَضِ وَنَحْوِہِ۔] [2] [محرم کا بیماری اور اسی قسم کے کسی دوسرے عذر کی بنا پر حلال ہونے کی شرط مقرر کرنے کے جواز کے متعلق باب] ب: حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’وَصَحَّ الْقَوْلُ بِالْاِشْتِرَاطِ عَنْ عُمَرَ ، وَعُثْمَانَ ، وَعَلِيٍّ ، وَعَمَّارٍ ، وَابْنِ مَسْعُوْدٍ ، وَعَائِشَۃَ، وَأمِّ سَلَمَۃَ وغَیْرِہِمْ مِنَ الصَّحَابَۃِ رضی اللّٰه عنہم ، وَلَمْ یَصِحُّ إِنْکَارُہُ عَنْ أَحَدٍ مِنَ الصَّحَابَۃِ إِلَّا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللّٰه عنہما ۔‘‘ [3]
[1] المسند، جزء من رقم الحدیث ۲۷۳۵۸، ۴۵؍۳۴۷۔۳۴۸۔ شیخ ارناؤوط اور ان کے رفقاء نے اسے [ صحیح] قرار دیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: ہامش المسند ۴۵؍۳۴۸۔ [2] صحیح مسلم ۲؍۸۶۷۔ [3] فتح الباري ۴؍۹۔ نیز ملاحظہ ہو: السنن الکبریٰ للبیہقی ، کتاب الحج، باب الاستثناء فی الحج، أرقام الروایات ۱۰۱۱۸ ، ۱۰۱۱۹، ۱۰۱۲۰، ۵؍۳۶۴۔۳۶۵؛ و باب من أنکر الاشتراط في الحج، رقم الروایۃ ۱۰۱۲۳، ۵؍۳۶۵؛ و شرح النووي ۸؍۱۳۲۰۱۳۱۔