کتاب: حج وعمرہ کی آسانیاں - صفحہ 101
’’ بِمَ أَہْلَلْتَ؟‘‘
’’تم نے کس چیز کے لیے تلبیہ پکارا؟‘‘
انہوں نے بیان کیا : ’’میں نے عرض کیا:
’’ لَبَّیْکَ بِإِہْلِالٍ کَإِہْلَالِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ‘‘
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کے ساتھ تلبیہ پکارتا ہوں۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ فَقَدْ أَحْسَنْتَ۔ طُفْ بِالْبَیْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ ، وَأَحِلّ۔‘‘ [1]
’’بے شک تم نے اچھا کیا ، بیت (اللہ) کا طواف اور صفا و مرہ کی سعی کر کے احرام کھول دو۔‘‘
ان حدیثوں کے حوالے سے تین باتیں:
۱: امام نووی تحریر کرتے ہیں: ’’ یہ دونوں حدیثیں معلّق احرام کے درست ہونے پر متفق ہیں۔ اور وہ یہ ہے ، کہ کوئی شخص کسی دوسرے شخص کے احرام کی مانند احرام باندھے۔ ایسا احرام (شرعاً) درست ہے اور ایسے احرام کی نوعیت مذکور شخص کے احرام والی ہو گی۔‘‘ [2]
ب: امام بخاری نے اپنی[ صحیح] میں ایک باب کا درج ذیل عنوان لکھا ہے:
[بَابُ مَنْ أَہَلَّ فِيْ زَمَنِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَإہْلَالِ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم ] [3]
[1] متفق علیہ: صحیح البخاري ، کتاب الحج، جزء من رقم الحدیث ۱۵۵۹، ۳؍۴۱۶؛ و صحیح مسلم، کتاب الحج، جزء من رقم الحدیث ۱۵۴۔ (۱۲۲۱) ، ۸۹۴۔۸۹۵۔ الفاظِ حدیث صحیح مسلم کے ہیں۔
[2] شرح النووي ۸؍۱۹۸۔
[3] صحیح البخاري ، کتاب الحج، ۳؍۴۱۶۔