کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 95
مسئلہ 110: محرم اگر فوت ہو جائے تب بھی اسے خوشبو نہیں لگانی چاہئے نہ ہی اس کا سر ڈھانپنا چاہئے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّ رَجُلاً کَانَ مَعَ النَّبِیِّ ا فَوَقَصَتْہُ نَاقَتُہ وَہُوَ مُحْرِمٌ فَمَاتَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( اِغْسِلُوْہُ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ وَکَفِّنُوْہُ فِیْ ثَوْبَیْہِ وَلاَ تَمَسُّوْہُ بَطِیْبٍ وَّلاَ تُخَمِّرُوْ رَاْسَہُ فَاِنَّہُ یُبْعَثُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ مُلَبِّیًا)) رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ (حجة الوداع کے موقع پر) ایک آدمی حالت احرام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اس کی اونٹنی نے اسے (گرا کر) اس کی گردن توڑ دی اور وہ فوت ہو گیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور (احرام کے) دونوں کپڑوں میں اسے کفن دو‘ اسے خوشبو نہ لگاؤ‘ نہ ہی اس کا سر ڈھانپو۔ یہ قیامت کے دن تلبیہ کہتے ہوئے اٹھے گا۔“ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 111: محرم نہ نکاح کر سکتاہے نہ کراسکتا ہے نہ ہی نکاح کا پیغام بھیج سکتا ہے۔ عَنْ اَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی اللّٰهُ عنہ یَقُوْلُ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( لاَ یَنْکِحَ الْمُحْرِمُ وَلاَ یُنْکَحُ وَلاَ یَخْطُبُ)) رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت ابان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”محرم نکاح کرے نہ کروائے اور نہ ہی نکاح کا پیغام بھیجے۔“ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 112: حالت احرام میں بال کانٹنا‘ سر منڈانا یا ناخن کاٹنا منع ہے۔ وضاحت: حدیث مسئلہ نمبر 21 کے تحت سورۃ بقرہ کی آیت 196 ملاحظہ فرمائیں۔ مسئلہ 113: محرم عورت کیلئے چہرہ کا پردہ کرنا منع ہے البتہ بوقت ضرورت چہرے کو چھپانے کے لیے عورت چادر یا اوڑھنی وغیرہ استعمال کر سکتی ہے اگر اوڑھنی چہرے کو چھوئے تو کوئی حرج نہیں۔
[1] یاد رہے ممنوعات احرام میں سے اگر لا علمی یا بھول چوک سے کوئی فعل سر زد ہو جائے تو اس پر کوئی فدیہ یا دم نہیں البتہ یاد آتے ہی یا علم ہوتے ہی ان سے رک جانا ضروری ہے البتہ کسی مجبوری یا شرعی عذر (مثلاً سردی کی وجہ سے سر ڈھانپنا یا سویٹر پہنا وغیرہ) کے باعث ممنوعات احرام پر عمل کرنے سے گناہ تو نہیں ہو گا لیکن فدیہ ادا کرنا ضروری ہو گہ بالترتیب ایک قربانی یا چھ مسکینوں کو کھانا یا تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ چھ مسکینوں کا کھانا تین صاع (7.5 کلو گرام) گندم یا اس کے برابر قیمت کسی ایک مسکین کو دے دی جائے یا چھ مسکینوں میں تقسیم کر دی جائے دونوں طرح جائز ہے۔ ان شاء اللہ. [2] کتاب الحج، باب ما لا یلبس المحرم من الثیاب.