کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 8
حج کی مختصر تاریخ
قدیم عرب اقوام کی دو شاخیں زیادہ مشہور ہیں۔
1.عرب عاربہ
جنہیں قحطانی عرب کہا جاتا ہے۔ ان کا جد امجد یعرب بن یسحب بن قحطان ہے۔
2.عرب مستعربہ
جنہیں عدنانی عرب کہا جاتا ہے ان کے جد امجد سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔
سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام قریباً چار ہزار سال قبل عراق کے شہر ”اُور“ میں پیدا ہوئے۔ ”اُور“ جہاں دنیاوی لحاظ سے بہت بڑا صنعتی اور تجارتی مرکز تھا وہاں دینی لحاظ سے بھی شرک کا بہت بڑا مرکز تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا والد ”آزر“ اپنی قوم کا پروہت اور پیشوا تھا۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ہوش سنبھالا تو سوچنے لگے کہ قوم جن بتوں اور پتھروں کو اپنا معبود سمجھتی ہے یہ نہ بول سکتے ہیں نہ چل پھر سکتے ہیں۔ نہ کھا پی سکتے ہیں نہ کسی کو نفع نقصان دے سکتے ہیں نہ ہی کسی کو زندگی اور موت دے سکتے ہیں‘ تو پھر انہیں اپنا رب کیوں مانا جائے؟ چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے صاف صاف اعلان فرمادیا
﴿ اِنِّیْ وَجَّہْتُ وَجْہِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیْفًا وَّ مَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ ﴾(79:6)
”میں نے یکسو ہو کر اپنا رخ اس ہستی کی طرف کر لیا جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے اور میں ہر گز شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں ۔“(سورة الانعام، آیت نمبر79)
اس واضح اور کھلے اعلان میں توحید کے بعد باپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو قتل کرنے اور گھر سے نکالنے کی دھمکی دے دی۔ باپ کا یہ جارحانہ طرز عمل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پائے ثبات میں ذرا سی لغزش بھی پیدا نہ کرسکا اور آپ ایک لمحہ کی تاخیر کئے بغیر باپ کی وراثت‘ گدی اور جاہ و عزت سب کچھ چھوڑ کر نکل کھڑے ہوئے۔