کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 78
مسئلہ 62: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حج قران کا احرام باندھا تھا۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ اَخْبِرْنِیْ اَبُّوْ طَلْحَةَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِا قَرْنَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ ۔رَوَاہُ ابْنُ مَاجَةَ [1] (صحیح)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج اور عمرہ ملا کر ادا کئے ۔اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰهُ عنہ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِیَّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَقُوْلُ: لَبَّیْکَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ ۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ[2] (صحیح)
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ”میں عمرے اور حج کے لئے حاضر ہوں۔“ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ 63: جو حاجی قربانی کا جانور اپنی رہائش گاہ سے مکہ لے جائے‘ وہ صرف حج قران ہی ادا کرسکتاہے۔
مسئلہ 64: حج تمتع کا احرام باندھنا افضل ہے۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا قَالَتْ قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم لِاَرْبَعٍ مَضَیْنَ مِنْ ذِیْ الْحِجَّةِ اَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَیَّ وَہُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ مَنْ اَغْضَبَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اَدْخَلَہُ اللّٰہُ النَّارَ قَالَ (( اَوَمَا شَعَرْتِ اَنِّیْ اَمَرْتُ النَّاسَ بِاَمْرٍ فَاِذَا ہُمْ یَتَرَدَّدُوْنَ)) قَالَ الْحَکَمُ: کَاَنَّہُمْ یَتَرَدَّدُوْنَ اَحْسِبُ (( وَلَوْ اَنِّیْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِیْ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْہَدْیَ مَعِیَ حَتّٰی اَشْتَرِیَہُ ثُمَّ اَحِلُّ کَمَا حَلُّوْا ))رَوَاہُ مُسْلِمٌ[3]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحجہ کی چوتھی یا پانچویں تاریخ کو مکہ پہنچے اور غصہ کی حالت میں میرے پاس تشریف لائے۔ میں نے عرض کیا ”یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ اس کو آگ میں
[1] کتاب المناسک ، باب فسخ الحج.
[2] کتاب المناسک ، باب سوق الہدی.