کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 77
مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: حج تمتع کرنے والا شخص اگر حج کے مہینوں (شوال یا ذیقعدہ) میں عمرہ ادا کرنے کے بعد اپنے شہر مثلاً جدہ‘ ریاض‘ دمام وغیرہ یا اپنے ملک مثلاً پاکستان‘ ہندوستان واپس چلا جائے اور ایام حج میں آکر صرف حج کر لے‘ تو اس کا حج تمتع درست نہیں ہو گا۔ حج تمتع کے لئے گھر سے نکلنے کے بعد ایک ہی سفر میں عمرہ اور حج ادا کرنا ضروری ہے۔ مسئلہ 60: حج قران کااحرام باندھنے کے لئے قربانی کا جانور ساتھ لے جانا مسنون ہے۔ مسئلہ 61: جو لوگ قربانی کا جانور مکہ ساتھ لے کر نہ جائیں ان کے لئے حج تمتع کا احرام باندھنا مسنون ہے۔ عَنْ اَسْمَاءَ بِنْتِ اَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم مُحْرِمِیْنِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم (( مَنْ کَانَ مَعَہ ہَدْیٌ فَلْیُقِمْ عَلَی اِحْرَامِہ وَمَنْ لَّمْ یَکُنْ مَّعَہ ہَْدْیٌ فَلْیُحْلِلْ قَالَتْ فَلَمْ یَکُنْ مَعِیَ ہَدْیٌ فَاَحْلَلْتُ وَکَانَ مَعَ الزُّبَیْرِ ہَدْیٌ فَلَمْ یَحِلَّ )) رَوَاہُ اِبْنُ مَاجَةَ[1] (صحیح) حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم حالت احرام میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (حج کے لئے) نکلے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہے وہ (عمرہ ادا کرنے کے بعد) احرام میں ہی رہے اور جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہیں ہے وہ احرام اتار دے۔ “حضرت اسماء رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں” میرے ساتھ قربانی کا جانور نہیں تھا لہٰذا میں نے احرام کھول دیا۔“ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ (حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کے شوہر) کے ساتھ قربانی کا جانور تھا اس لئے وہ احرام میں ہی رہے۔“ اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّ النِّبِیَّ ا سَاقَ ہَدْیًا فِیْ حَجِّہِ ۔رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[2] (صحیح) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حج میں اپنی قربانی مدینہ سے ساتھ لے کر گئے تھے۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: سعودی عرب کے مختلف شہروں میں حج سے ہفتہ عشرہ قبل قربانی کے لئے فروخت کئے جانے والے کوپن اگر اپنے شہر سے خرید کر مکہ مکرمہ کا سفر اختیار کیا جائے تو وہ قربانی کا بدل بن سکتا ہے اور حاجی حج قران کا احرام باندھ سکتاہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔
[1] کتاب الحج ، باب بیان وجوہ الاحرام.