کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 73
نہیں۔ مسئلہ 51: میقات پر پہنچ کر احرام باندھنا افضل ہے لیکن میقات سے پہلے احرام باندھنا جائز ہے۔ عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم بْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ بَیْدَاؤُکُمْ ہٰذِہِ الَّتِیْ تَکْذِبُوْنَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم فِیْہَا مَا اَہَلَّ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم اِلاَّ مِنْ عِنْدَ الْمَسْجِدِ یَعْنِیْ ذَالْحُلَیْفَةِ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں بیداء وہ جگہ ہے (مسجد ذی الحلیفہ سے آگے مکہ کی طرف) جس کے بارے میں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نسبت غلط بات کرتے ہو (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیداء سے احرام باندھا حالانکہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد ذی الحلیفہ کے نزدیک (احرام باندھ کر) لبیک پکارنا شروع کیا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا اَنَّہ اَہَلَّ مِنْ بَیْتِ الْمُقَدَّسِ ۔رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ[2] حضرت نافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیت المقدس سے احرام باندھا۔ اسے شافعی نے روایت کیا ہے۔ (ب)میقات زمانی مسئلہ 52: حج یا عمرہ ادا کرنے والا بغیر احرام میقات سے گزر جائے تو اسے واپس اسی میقات پر جا کر احرام باندھنا چاہئے جس سے گزر کر آیا ہے۔ عَنْ اَبِیْ الشَّعْثَاءََ رضی اللّٰهُ عنہ اَنَّہُ رَاْی ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَرُدُّ مَنْ جَاوَزَ الْمِیْقَاتَ غَیْرَ مُحْرِمٍ ۔رَوَاہُ الشَّافِعِیُّ[3]
[1] کتاب الحج ، باب وجوہ الاحرام و انہ یجوز.