کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 72
احرام باندھنا جائز نہیں۔ قطر، کویت‘ دمام اور الریاض وغیرہ سے بذریعہ کار آنے والے حضرات کو قرن المنازل باسی کبیر (طائف اور مکہ کے درمیان میقات) پھنچ کر احرام باندھنا چاہیے براستہ ہوائی جہاز جدہ پہنچ کر مکہ مکرمہ آنے والے حضرات کو اپنے شہر یا ملک سے احرام باندھنا چاہیے، البتہ احرام کی نیت اور تلبیہ میقات پہنچ کر کہنا چاہیے۔ 4. جدہ کے مقامی لوگوں کو حج اور عمرہ کے لیے جدہ سے ہی احرام باندھنا چاہیے۔5. غیر ممالک یا سعودی عرب کے کسی شہر سے کاروبار یا عارضی ڈیوٹی کے لئے مکہ مکرمہ آنے والے حضرات کاروبار یا ڈیوٹی سے فارغ ہونے کے بعد عمرہ کی نیت کریں تو انہیں تعیم یا جعرانہ جا کر احرام باندھنا چاہئے۔ حدود حرم میں مستقل رہائش پذیر مقامی باشندے عمرہ کا احرام اپنی رہائش گاہ سے باندھ سکتے ہیں مکہ مکرمہ میں کام کرنے والے غیر ملکی ملازمین یا تاجر حضرات کے لئے احکامات وہی ہیں جو مکہ معظمہ میں رہائش پذیر مقامی باشندوں کے ہیں۔ (واللہ اعلم بالصواب)۔ مسئلہ 48: حج تمتع کی نیت سے احرام باندھنے والی خاتون اگر عمرہ ادا کرنے سے پہلے حائضہ ہو جائے تو وہ عمرہ ادا نہ کرے، ایام حج شروع ہوجانے کی صورت میں حج کے ارکان حالت حیض میں ہی پورے کرے البتہ طواف افاضہ کے لیےاسے حیض سے پاک ہونے کا انتظار کرنا ہو گا۔ مسئلہ 49: مذکورہ خاتون اگر حج کے بعد عمرہ کرنا چاہے تو تنعیم سے احرام باندھ کر عمرہ ادا کر سکتی ہے۔ عَنْ عَائِشَةَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا اَنَّہَا اَہَلَّتْ بِعُمْرَةٍ فَقَدِمَتْ وَلَمْ تَطُفْ بِالْبَیْتِ حَتّٰی حَاضَتْ فَنَسَکَتِ الْمَنَاسِکَ کُلَّہَا وَقَدْ اَہَلَّتْ بِالْحَجِّ فَقَالَ لَہَا النَّبِیُّ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم یَوْمَ النَّفْرِ ((یَسَعُکِ طَوَافُکِ لِحَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ )) فَاَبَتْ فَبَعَثَ بِہَا مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ اِلَی التَّنْعِیْمِ فَاعْتَمَرَتْ بَعْدَ الْحَجِّ ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کا احرام باندھا۔ مکہ مکرمہ آئیں ابھی بیت اللہ شریف کا طواف نہیں کیا تھا کہ حائضہ ہو گئیں۔ (لہٰذا طواف کے علاوہ باقی) مناسک حج ادا کئے اور (حج کے دنوں میں) حج کا احرام باندھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منیٰ سے روانگی کے دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا” تمہارا طواف (افاضہ) حج اور عمرہ دونوں کے لئے کافی ہو گا۔“ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نہ مانیں‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بھائی حضرت عبدالرحمان (بن ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہ ) کے ساتھ تنعیم بھیج دیا (جہاں سے وہ احرام باندھ کر مکہ آئیں اور) حج کے بعد عمرہ ادا کیا۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 50: باربار تنعیم یا جعرانہ سے احرام باندھ کر بکثرت عمرے کرنا سنت سے ثابت