کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 70
یَلَمْلَمَ ۔رَوَاہُ النِّسَائِیُّ[1] (صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ‘ اہل شام اور اہل مصر کے لئے حجفہ‘ اہل عراق کے لئے ذات ِعرق اور اہل ِنجد (ریاض) کے لئے قرنُ (المنازل) اور اہل یمن کے لئے یلملم میقات مقرر فرمائے ہیں۔ اسے نسائی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ 46: مکہ مکرمہ میں نیز میقات اور مکہ مکرمہ کے درمیان مستقل رہائش پذیر یعنی مقامی باشندوں اور عارضی طور پر رہائش پذیر یعنی بیرونی حجاج کو حج کے لئے رہائش گاہ سے احرام باندھنا چاہئے۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ وَقَّتَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم لِاَہْلِ الْمَدِیْنَةِ ذَالْحُلَیْفَةِ وَلِاَہْلِ الشَّامِ الْجُحْفَةَ وَلِاَہْلِ نَجْدٍ قَرْنَ الْمَنَازِلَ وَلِاَہْلِ الْیَمَنِ یَلَمْلَمَ قَالَ فَہُنَّ لَہُنَّ وَلِمَنَ اَتٰی عَلَیْہِنَّ مِنْ غَیْرِ اَہْلِہِنَّ مِمَّنْ اَرَادَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَمَنْ کَانَ دُوْنَہُنَّ فَمِنْ اَہْلِہ وَکَذَا فَکَذٰلِکَ حَتَّی اَہْلُ مَکَّةَ یُہِلُّوْنَ مِنْہَا ۔رَوَاہُ مُسْلِمٌ[2] حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ‘ اہل شام کے لئے حجفہ‘ اہل نجد کے لئے قرن المنازل‘ اہل یمن کے لئے یلملم میقات مقرر فرمائے ہیں یہ میقات ان ملکوں میں مقیم لوگوں کے لئے بھی ہیں اور ان لوگوں کے لئے بھی جو حج اور عمرے کے ارادے سے ان اطراف سے آئیں جو لوگ میقات کے اندر رہتے ہوں وہ اپنی رہائش گاہ سے ہی احرام باندھیں‘ حتیٰ کہ اہل مکہ‘ مکہ مکرمہ سے ہی احرام باندھیں۔ اسے مسلم نے روایت کیا ہے۔ وضاحت: 1. مکہ مکرمہ اور میقات کے درمیان رہائش پذیر لوگوں میں اہل حرم (یعنی حدود حرم کے اندر رہائش پذیر لوگ) اور اہل حل (یعنی حدود حرم سے باہر اور میقات کے اندر رہائش پذیر لوگ) دونوں شامل ہیں۔ 2. ملازمت کی غرض سے آئے ہوئے میقات کے اندر مقیم غیر ملکی حضرات کا شمار بھی مستقل رہائش پذیر یعنی مقامی باشندوں میں ہو گا ۔3. یاد رہے کہ جدہ اور مکہ مکرمہ کے درمیان کوئی میقات نہیں ہے لہٰذا حج یا عمرہ کے لئے آنے والے بیرونی حضرات کا جدہ پہنچ کر
[1] کتاب المناسک ، باب میقات اہل العراق. [2] کتاب الحج ، باب مواقیت الحج.