کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 7
کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہی وہ سرزمین ہے جہاں خالق ارض و سماء میزبان ہوتا ہے اور اس کے مسکین و محتاج بندے معزز مہمان قرار پاتے ہیں۔ یہی وہ سرزمین ہے جہاں صرف دولت دین ہی نہیں دولت دنیا بھی لٹتی ہے۔ اس سر زمین پر جو شخص جتنا بڑا بھکاری بن کر آتا ہے اتنا ہی زیادہ عزوشرف کا مستحق ٹھہرتا ہے‘ جو شخص جتنا زیادہ ہاتھ پھیلانے کے آداب سے واقف ہوتا ہے اتنا ہی زیادہ اعزازواکرام کا مستحق قرار پاتا ہے۔ یہاں خالق و مخلوق کے درمیان کوئی پردہ اور حجاب باقی نہیں رہتا۔ احساس قربت اور نزول رحمت کے نظارے انسان اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے۔
پس اے مصائب و آلام کے مارے ہوئے درماندہ حال لوگو! گناہوں اور معصیت میں ڈوبے ہوئے انسانو! آؤ اس سرزمین کی طرف جہاں خالق کائنات خود میزبان ہوتا ہے، جو بڑا مہر بان اور رحم فرمانے والا ہے۔ جو ایک بالشت آگے بڑھنے پر ایک بازو آگے بڑھتا ہے، جو ایک ہاتھ آگے بڑھنے پر دو ہاتھ آگے بڑھتا ہے، جو چل کر آنے والوں کی طرف دوڑ کر آتا ہے جو ہر روز اپنے خطا کار بندوں کے گناہ معاف کرنے کے لئے آسمان دنیا پر جلوہ فرما ہوتا ہے جس کی رحمت اس کے غصہ پر غالب ہے جس کی مغفرت زمین و آسمان کی وسعتوں سے بھی وسیع تر ہے ۔آؤ اس سرزمین کی طرف جہاں ایک دن میں اتنے آدمی جہنم کی آگ سے آزاد کئے جاتے ہیں جتنے سارے سال میں کسی اور دن نہیں ہوتے ۔آؤ اس سر زمین کی طرف جہاں سے آدمی اس طرح گناہوں سے پاک لوٹتا ہے جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہو اہو۔
اے لوگو! جو ایمان لائے ہو‘ کان لگا کر ذرا غور سے سنو‘ اللہ کا پیغام لانے والا ہمارے لئے کیا پیغام لایا ہے۔
﴿ قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰی اَنْفُسِہِمْ لاَ تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰہِ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم نَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًا اِنَّہ ہُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ﴾
(53:39)
”(اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم )! کہہ دو کہ اے میرے (اللہ کے) بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقینا اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے بے شک وہ بڑا بخشنے والا اور بڑا رحم فرمانے والا ہے۔ (سورة الزمر، آیت نمبر53)