کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 61
”اے لوگو‘ جو ایمان لائے ہو! احرام کی حالت میں شکار نہ مارو اور اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے تو جو جانور اس نے مارا ہو اسی کے ہم پلہ ایک جانور اسے مویشیوں میں سے نذر کردینا ہو گا جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے اور یہ نذرانہ کعبہ پہنچایا جائے گا یا پھر اسی گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہو گا یا اس کے بقدر روزے رکھنا ہوں گے تا کہ وہ اپنے کئے کا مزہ چکھے۔ پہلے جو کچھ ہو چکا اسے اللہ نے معاف کردیا اور جس نے اس حرکت کا اعادہ کیا تو اس سے اللہ بدلہ لے گا اللہ سب پر غالب ہے اور بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے۔“ (سورہ مائدہ‘ آیت نمبر 95) مسئلہ 27: حالت احرام میں سمندی شکار کرنا اور اسے کھانا جائز ہے۔ ﴿ اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُہ مَتَاعًا لَّکُمْ وَ لِلسَّیَّارَةِ وَ حُرِّمَ عَلَیْکُمْ صَیْدُ الْبَرِّ مَا دُمْتُمْ حُرُمًا وَاتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ اِلَیْہِ تُحْشَرُوْنَ ﴾(96:5) ”تمہارے لئے سمندر کا شکار (مارنا) اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے جہاں تم ٹھہرو‘ وہاں اسے کھا بھی سکتے ہو اور قافلے کے لئے زاد راہ بھی بنا سکتے ہو البتہ خشکی کا شکار تم پر حالت ِاحرام میں حرام کیا گیا ہے لہٰذا اس اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچو جس کی پیشی میں تم سب کو گھیر کر حاضر کیا جائے گا۔“ (سورہ مائدہ ، آیت نمبر96) مسئلہ 28: حج یا عمرہ کے دوران صفا اور مروہ پہاڑیوں کا طواف یعنی سعی کرنے کا حکم ہے۔ ﴿ اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ اَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ اَنْ یَّطَّوَّفَ بِہِمَا وَ مَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَاِنَّ اللّٰہَ شَاکِرٌ عَلِیْمٌ ﴾ (158:2) ”یقیناصفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں لہٰذا جو شخص بیت اللہ شریف کا حج یا عمرہ کرے اس کے لئے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ ان دونوں پہاڑیوں کے درمیان سعی کرے اور جو شخص برضاورغبت کوئی بھلا کام کرے گا اللہ کو اس کا علم ہے اور وہ اس کی قدر کرنے والا ہے۔“ (سورة البقرة، آیت نمبر 158) وضاحت: زمانہ جاہلیت میں لوگوں نے صفا پر ”اساف“ اور مروہ پر ”نائلہ“ بت رکھے ہوئے تھے اور ان کا طواف کرتے تھے اس وجہ سے