کتاب: حج اور عمرہ کے مسائل - صفحہ 59
اللہ کے علم میں ہوگا۔ حج سفر کے لئے زاد راہ ساتھ لے کر نکلو اور سب سے بہتر زادِ راہ تقویٰ (سوال کرنے سے بچنا) ہے ۔ پس اے ہوشمندو! میری نافرمانی سے پرہیز کرو۔“ (سورة البقرة ، آیت نمبر197) وضاحت: حج کے مہینے شوال ، ذوالقعدہ اور ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں۔ لڑائی اور گناہ کے کام عام حالات میں بھی منع ہیں، لیکن حالت ِ احرام میں یہ کام بدرجہ اولیٰ منع ہیں۔ اس لئے عام حالت کے مقابلے میں دوران حج ان کا زیادہ گناہ ہے۔ مسئلہ 20: احرام باندھنے کے بعد کسی عذر کی بناء پر حرم نہ پہنچ سکنے پر حاجی یا معتمر (عمرہ کرنے والے )کی استطاعت کے مطابق ایک (اونٹ یا گائے یا بکری) قربانی دے کر احرام کھول سکتا ہے۔ مسئلہ 21: بیماری یا سر کی تکلیف کے باعث ”یوم نحر“ سے قبل احرام اگر کسی شخص کو کھولنا پڑے‘ تو اسے تین روزے یا صدقہ یا ایک قربانی دینی چاہئے۔ مسئلہ 22: حرم سے باہر رہنے والے لوگ حج قران اور حج تمتع ادا کر سکتے ہیں لیکن حرم کے اندر رہنے والے لوگوں کو حج قران اور حج تمتع کرنا منع ہے۔ مسئلہ 23: حج قران اور حج تمتع کرنے والوں پر قربانی ادا کرنا واجب ہے۔ مسئلہ 24: جو شخص قربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو اسے دس روزے رکھنے چاہئیں۔ مسئلہ 25: کسی شخص کی طرف سے عمرہ یا حج کرنے کی نیت سے احرام باندھ لیا جائے تو اس حج یا عمرہ کو کسی دوسرے شخص کے نام سے نہیں کیا جا سکتا۔ ﴿ وَ اَتِّمُوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰہِ فَاِنْ اُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ وَلاَ تَحْلِقُوْا رُءُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ ِبہ اَذًی مِّنْ رَّاْسِہ فَفِدْیَةٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَةٍ اَوْ نُسُکٍ فَاِذَا اَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَةِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلاَثَةِ اَیَّامٍ فِی الْحَجِّ وَ سَبْعَةٍ اِذَا رَجَعْتُمْ تِلْکَ عَشَرَةٌ کَامِلَةٌ